اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت چھ ماہ کے اندر اندر فلسطین میں پارلیمانی، صدارتی اور نیشنل کونسل کے انتخابات کرانے اور ان میں حصہ لینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ایک ٹی وی چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطین کی دوسری قوتوں کے ساتھ ملک میں جامع انتخابات کے انعقاد کے کے لیے بات چیت اور مذاکرات کے لیے تیاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں تحریک فتح سمیت دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بھی رابطے شروع کیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس نے ان کے مکتوب کا جواب دیا ہے جس میں انہوںنے میری تجاویز اور انتخابات کرانے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے مصر، ترکی، قطر اور دوسرے ممالک کی قیادت کی طرف سےبھی مکتوبات ملے ہیں جن میں فلسطینی قوم کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ حماس تمام فلسطینی قوتوں کے ساتھ مل کر نئے تاریخی مرحلے میں کامیابی کے ساتھ داخل ہونے اورآگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے فلسطینی جماعتوں کی قیادت کو مکتوبات ارسال کیے جن کے جواب میں مثبت اور حوصلہ افزا جواب دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس جلد از جلد فلسطینی قوتوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنا چاہتی ہے۔ تاہم بات چیت فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کے تحفظ کی بنیاد پرہونے چائیں۔