فلسطین کے محاصرہ زدہ علاقے غزہ کی پٹی میں محاصرے کے اثرات کم کرنے کے لیے سرگرم عوامی کمیٹی کے چیئرمین اوررکن پارلیمںٹ جمال الخضری نے کہا ہے کہ رواں سال کےدوران غزہ کی پٹی میںکرونا کی وبا سے مقامی معیشت کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمال الخضری نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں کرونا کے نتیجے میں معیشت پر منفی اثرات کی وجہ پہلے سے اسرائیل کی مسلط کردہ پابندیاں ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں، ناکہ بندی اور معاشی قدغنوں کے ساتھ ساتھ کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث سال 2020ء بدترین سال گذرا ہے۔ رواں سال کے دوران غزہ کی پٹی کی معیشت ، صحت اور بنیادی انسانی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
الخضری کا کہنا تھا کہ غزہ میں کروناکی وبا سے غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد میں 70 فی صد اضافہ ہوا۔ جب کہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذارنے والوںکی تعداد 85 فی صد تک جا پہنچی ہے۔ بے روزگارہ کی شرح 60 فی صد پہنچ گئی۔ غزہ میں مجموعی طور پر بے روزگار افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ ہوچکی ہے۔