جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کا 33 واں یوم تاسیس، کام کی ترجیحات اور تنازع کا مستقبل

منگل 15-دسمبر-2020

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اپنا 33 واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ جماعت کا یہ یوم تاسیس ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب کہ جماعت اپنے اصولوں، فلسطینی قوم کے حقوق، مزاحمت اور آزادی کی جدو جہد پر پوری طرح کار بند ہے۔ حماس کا موقف ہے کہ وقت گذرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فلسطینی قوم کے حقوق ساقط ہوچکے ہیں۔ خطے میں جاری تبدیلیاں اپنی جگہ، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی دوڑ کے باوجود حماس اپنے قومی مزاحمتی پروگرام کو تبدیل نہیں کرے گی۔

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کا سفر دسمبر 1987ء‌ کو شروع ہوا۔ حماس صرف ایک مزاحمتی تنظیم ہی نہیں بلکہ خطے میں آزادی کے لیے کام کرنے والی اہم ترین تحریکوں میں سے ایک ہے جو ایک واضح قومی ایجنڈے اور پروگرام کے تحت ارض فلسطین پر قابض ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد کر رہی ہے۔

حماس اس وقت غزہ کی پٹی میں سیاست اور محاذ جنگ سمیت دونوں ‌محاذوں پر کام کر رہی ہے۔ قومی وحدت اور مسلح مزاحمت ‘حماس’ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ حماس قومی اصولوں کو آگے بڑھانے، عرب اور اسلامی دنیا کے ساتھ وابستگی اور آزادی کے لیے مسلح جدو جہد پر یقین رکھتی ہے۔

حماس کی قیادت نے جماعت کے یوم تاسیس کے موقعے پر عالمی برادری کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ حماس آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ارض فلسطین کے لیے جد وجہد کررہی ہے۔ ہم فلسطینی قوم اور اپنے مقبوضہ وطن کوقابض دشمن سے آزاد کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم عالمی قوانین، انسانی اصولوں اور انسانی حقوق کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور ہمارا مقصد کسی دوسرے ملک کے خلاف محاذ کھڑا کرنا نہیں بلکہ صرف قابض صہیونی ریاست کے قبضے کے خلاف لڑ رہی ہے۔

حماس کی ترجیحات 

حماس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ جماعت اپنی پرانی ترجیحات میں شامل ہے۔ حماس کے یوم تاسیس پر اپنے سیاسی پروگرام کی بھی وضاحت کی ہے۔ حماس کاسیاسی پروگرام اندرون اور بیرون ملک تمام فلسطین فلسیطنیوں کے لیے ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ حماس کا فلسطینی قوم کے بنیادی اصول اور مطالبات کے حوالے سے موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ملکوں اور فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کرنے والوں کے بارے میں حماس نے واضح‌ اور اصولی موقف اختیار اختیار کیا ہے۔

حماس رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ فلسطینی قوتوں میں‌اتحاد حماس کی اولین ترجیح ہے۔ حماس کی کوشش ہے کہ تمام فلسطینی قوتوں کو متحدہ کرکے قابض اسرائیلی ریاست کی جارحیت کے خلاف جدو جہد کرنا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں ‌نے کہا کہ ہم قومی فلسطینی قوم اورسماج کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ فلسطینی قوم کو متحد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی تعاون کو روکنا ہوگا۔

حماس کا حال اور مستقبل

حماس کے قیام کے بعد اس کا سفر 33 سال پر محیط ہے مگر حماس کا علاقائی اور مقامی ایکشن پلان پیچیدہ سیاسی منظر پیش کرتا ہے۔ حماس ایک طرف مسلمہ اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے اپنے اصولوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باوجود حماس اپنے سیاسی موقف میں کسی قسم کا تغیر نہیں کرے گی۔

حماس کے سیاسی بیانیے اور مزاحمتی پروگرام میں برابر کا فاصلہ ہے۔ یہ دونوں شعبے حماس کے برابر کے بازو ہیں۔ حماس دنیا کو یہ واضح کرچکی ہے کہ جماعت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی مگر حماس فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت اور عالمی اصولوں، قوانین اور قراردادوں کے مطابق فلسطین کی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔

ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ حماس سیاسی اور مزاحمتی میدان میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی بہبود، فلاحی کاموں اور اسلام کے زریں اصولوں پرعمل پیرا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس سیاسی اور انتخابی میدان میں پوری چوکسی کے ساتھ کام کر رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کے ساتھ مزاحمت کے میدان میں سرگرم ہے۔

حماس رہ نما اسماعیل رضوان کا کہنا ہے کہ حماس کا اس بار یوم تاسیس ایک ہم وقت میں آیا ہے۔ حماس اس وقت فلسطینی قوتوں کے درمیان مصالحت کے لیے کام کر رہی ہے اور اس سلسلے میں مفاہمتی معاہدوں پر عمل درآمد پر زور دیتی ہے۔ حماس نے رام اللہ ، بیروت اور استنبول میں دوسری جماعتوں کے ساتھ کامیاب مصالحتی کوششیں کی ہیں۔

سنچری ڈیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی سازشی ڈیل کے مقابلے کے لیے فلسطینی قوم کو متحد ہو کر عوامی اور مسلح مزاحمت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ 

مختصر لنک:

کاپی