سنہ 1948 میں نکبہ کے دوران فلسطین کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد صہیونیوں نے کثیر المقاصد خاص طور پر جاسوسی، قتل و غارت گری، لوٹ مار اور جنگی جرائم کے لیے لاکھوں ڈالر مالیت سے انٹلی جنس اور سیکیورٹی سروسز کے ادارے قائم کرنا شروع کیے۔ ان میں کئی ادارے اندرون بعض بیرون ملک صہیونی ریاست کی ہدایت پر جاسوسی اور قاتل جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے وابستہ فلسطینی نیٹ ورک فار ڈائیلاگ نے اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے جسے اردو قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
موساد
موساد جس کے لیے عبرانی میں ‘מוסד’ نام رکھا گیا ہے، انٹیلی جنس اینڈ اسپیشل مشنز یعنی ‘ המוסד למודיעין ולתפקידים מיוחדים’ کا مخفف ہے۔ یہ اسرائیل کی سمندر پار کارروائیوں میں کام کرنے والی ایک خفیہ ایجنسی ہے، جو 13 دسمبر 1949 کو قائم کی گئی۔ موساد انٹیلی جنس سروس اور "اسرائیل” کے خصوصی مشنوں کو انٹلیجنس اسٹڈی کے لیے معلومات اکٹھا کرنے اور خفیہ کاروائیاں انجام دینے کا کام سونپا جاتا ہے۔ یہ ایجنسی اسرائیل کی سرحدوں سے باہر آپریشنل کارروائیاں انجام دیتی ہے۔
موساد اسرائیلی غیر ملکی انٹیلیجنس سروس ہے۔ یہ "انٹیلی جنس اور خصوصی مشنوں کا ادارہ” ہے۔ یہ 13 دسمبر 1949 کو "اسرائیل” کی حدود سے باہر معلومات جمع کرنے، انٹیلی جنس مطالعات اور خفیہ کارروائیوں کے لئے قائم کیا گیا تھا۔4
موساد انٹیلی جنس کے تقاضوں اور بدلتے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے کام کو مہارت اور رازداری کے ساتھ اسرائیلی قیادت کی ہدایت پر انجام دیتی ہے۔ یہ ایک سرکاری ادارہ کی حیثیت سے کام کرتی ہے اور اس کے بہت سے کام ایسے ہیں جو مختلف فیلڈز میں آتے ہیں جیسے دوسرے فریقوں سے خفیہ تعلقات، قیدیوں اور لاپتہ افراد کے معاملات، ٹیکنالوجی اور تحقیق اور قتل وغارت گری جیسے کام اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔
موساد نے عرب اور بیرونی ممالک میں سیکڑوں کارروائیاں انجام دی ہیں جن میں فلسطینی تنظیموں کی قیادت کے قتل، مصری، عراقی اور ایرانی اسکالرز کا قتل اور بیرون ملک متعدد فلسطینی رہ نماؤں کا قتل شامل ہے۔ یہ اب بھی ان ممالک کے خلاف جاسوسی کی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جو اسرائیل کے ساتھ دشمنی یا دوستی رکھتے ہیں۔
شاباک
اسرائیلی جنرل سیکیورٹی ایجنسی جسے عبرانی שירות הביטחון הכללי نام دیا جاتا کو شاباک یا ‘شن بیٹ’ کہ جاتا ہے۔ یہ اسرائیل میں داخلی سلامتی کا اپریٹشنل ادارہ ہے جو براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت کام کرتا ہے۔ بعض اوقات اسے شن بیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے عبرانی نام کا مطلب ہے جنرل سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔
"شن بیٹ” اندرونی عوامی تحفظ کا ذمہہ دار یا اندرونی انٹیلی جنس اپریٹس ادارہ ہے۔ یہ براہ راست اسرائیلی حکومت کے سربراہ کے ماتحت ہے۔
"شن بیٹ” انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ایک چھوٹی سی ایجنسی ہے اور یہ کئی ہزار ارکان پر مشتمل ہے۔ یہ فلسطینی تحریکوں اور تنظیموں سے لڑنے اور "اسرائیل” کے خلاف کارروائیوں کو ناکام بنانے کا کام کرتا ہے۔ اس کے کاموں میں عہدوں اور حساس ملازمتوں کے لیے نامزد افراد کے بارے میں بھی معلومات اکٹھا کرنا ہے۔ اسرائیل میں کسی کو اعلیٰ اور حساس عہدے پر اس وقت تک تعینات نہیں کیا جاتا جب تک ‘شن بیٹ’ کی طرف سے اس کے بارے میں ‘اوکے’ کی رپورٹ نہ دی جائے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ شن بیٹ "اسرائیل” میں انٹیلیجنس خدمات میں سب سے چھوٹی ہے۔ تاہم اس کو سیاسی – فوجی فیصلہ سازی کے عمل میں سب سے زیادہ با اثر سیکیورٹی اپریٹس سمجھا جاتا ہے۔ اس کے اثر و رسوخ کا موازنہ "اسرائیل” میں کسی بھی دوسرے سیکیورٹی ادارے کے اثر و رسوخ سے نہیں کیا جا سکتا۔
فلسطینی مزاحمت کے آغاز کے بعد سے "شن بیٹ” نے فلسطینی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کا کام شروع کیا۔ یہ فلسطینی رہ نماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
"شن بیٹ” کے سربراہ کی سربراہی میں متعدد اسرائیلی سیکیورٹی اہلکارکام کرتے ہیں۔ 1995 تک "شن بیٹ” کے سربراہ کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن "AMAN”
ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن جسے عبرانی میں ‘ אגף המודיעין’ دیا جاتا ہے کا انگریزی نام ‘AMAN’ ہے جو اس کے عبرانی نام کا مشترکہ مخفف ہے۔ یہ اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والا ایک ایک جسوس ادارہ ہے۔
امان ایک سب سے بڑے سب سے بڑے اور مہنگے ترین انٹیلی جنس اداروں میں سے ایک ہے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق سیکیورٹی اپریٹس بنیادی طور پر حکومت کو اسٹریٹجک معلومات فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوتے ہی مگر یہ ادارہ فوج کو جواب دہ ہے۔ اس کی سفارشات کی بنیاد پر ریاست کی عام پالیسیاں مرتب کی جاتی ہیں۔ خاص طور پر عرب حکومتوں کے ساتھ تنازعہ کے سلسلے میں امان اپنی معلومات فراہم کرتا ہے۔
یہ انٹیلی جنس ادارہ 28 دسمبر 1953 کو قائم کیا گیا تھا۔ اس کے قیام سے قبل ایک نام نہاد "امان” انٹیلیجنس ڈویژن تھی۔ یہ چیف آف اسٹاف کی براہ راست ذمہ داری کے تحت اسرائیلی فوج میں ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ کے تابع تھا۔ اس کے بعد یہ 1954 میں شروع میں ایک آزاد ادارہ بنا دیا مگر یہ اب بھی فوج ہی کو جواب دہ ہے۔
اہداف کے جائزہ کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس سروس اسرائیلی انٹیلی جنس خدمات کے ساتھ ہم آہنگی اور دوسری خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
امان جنگوں، یا یہودیوں کے خلاف کسی بھی طرح کی فوجی کارروائیوں کا انتباہ فراہم کرنے کا کام کرتی ہے، فوجی اور سیاسی سطح پر یہ اسرائیلی فوج میں حفاظتی اقدامات کے لیے فوری طور پر فوجی ضروریات فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اسرائیلی فوج کے تمام انٹیلی جنس یونٹوں کو ہدایات جاری کرتی ہے۔
امان موساد، شن بیٹ سیکیورٹی سروس اور اسرائیلی پولیس کے محکمہ انٹیلی جنس کے ساتھ ہم آہنگی میں کام کرتا ہے۔
اس ادارے میں متعدد محکمے شامل ہیں جیسے انفارمیشن کلیکشن سیکشن، خارجی مواصلات محکمہ، کنٹرول اور جنگی انٹیلی جنس سیکشن، لینڈ انٹلیجنس ڈیپارٹمنٹ، میری ٹائم انٹلیجنس ڈویژن، ایئر انٹیلی جنس ڈویژن اور اس میں ملک میں کام کرنے والے غیر ملکی صحافیوں سے متعلق ایک میڈیا سیکشن بھی شامل ہے۔