اسرائیلی جیل میں قید قلقیلیہ سے تعلق رکھنے والے 59 سالہ محمد عادل داؤد قابض دشمن کی جیل میں اسیری کے 34 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں۔ اسیر دائود کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسیران کلب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قیدی داؤد کو 8 دسمبر 1987 کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ وہ اوسلو معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد گرفتار ہونے والے 26 قیدیوں میں سے ایک ہے، ان میں سب سے قدیم کریم یونس اور مہر یونس ہیں۔
قابض حکام نے انھیں "تبادلہ اسیران ڈیل” میں شامل کرنے اور رہائی سے انکار کر دیا تھا۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا آخری موقع مارچ 2014 کو سامنے آیا۔
اسیر داؤد اسیری میں رہتے ہوئے اپنے والدین کو کھو گئے ہیں۔ قابض حکام نے حفاظتی وجوہ کی بنا پر پانچ سالوں سے اس کے اہل خانہ کو اس سے ملنے سے روک رکھا ہے۔ تک کہ اس کے تینوں بھائیوں کو اس کی عیادت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔