فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور ذرائع ابلاغ نے قابض فوج کے ایک نئے اور مجرمانہ جرم کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قابض فوج نے ایک 16 سالہ بیمار فلسطینی بچے کو اس کے گھر میں گھس کر بے رحمی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے منہ کی ہڈیاں اور دانت توڑ ڈالے۔
بعد ازاں قابض فوج نے بچے کو گرفتار کرلیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 16 سالہ محمد منیر مقبل کے والد نے بتایا کہ ان کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے شمال میں العروب پناہ گزین کیمپ میں سے ہے۔ چند روز قبل قابض فوجی ان کے گھر میں گھسے اور ان کے بیمار بیٹے کو پکڑ کو مارنا شروع کر دیا۔ مار پیٹ کے دوران قابض فوجیوں نے بچے کے منہ پر لاتیں اور بندوقوں کے بٹ مارے جس کے نتیجے میں اس کے کئی دانت اور منہ کی دیگر ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ بعد ازاں اسی حالت میں قابض فوجی اسے فوجی جیپ میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
الشیخ مقبل نے بتایا کہ گذشتہ اتوار کو اسرائیلی فوجی اس کے گھر کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور گھر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔ اس دوران قابض فوجیوں نے ان کے بیٹے محمد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی بیماری کے باوجود اسے مارا پیٹا گیا جس کے نتیجے میں اس کے منہ کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔
فلسطینی بچے کے والد نے بتایا کہ منیر المقبل کے چہرے کے ہڈیاں اور دانت ٹوٹنے کے باعث وہ بات چیت کرنے کی قدرت بھی نہیں رکھتا ہے۔ اسے حراست میں لیے جانے کے بعد دو دن تک حراستی مرکز میں رکھا گیا جہاں اسے مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حالت غیرہونے کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کے چہرے کے ایکسرے کرائے تو پتا چلا کہ تشدد سے دانتوں کے ساتھ چہرے کی چار دیگر ہڈیاںبھی ٹوٹ گئی ہیں۔ تشدد کا شکار فلسطینی بچے کے والد نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس کے بچے کے ساتھ ہونےوالے وحشیانہ سلوک کا نوٹس لیں۔