اسرائیل کے عبرانی اخبار’معاریو’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اپریل 2016ء سے اب تک صہیونی فوج نے 68 فلسطینی شہدا کے جسد خاکی قبضے میںلیے۔ اسرائیلی فوج نے انسانی حقوق کے اداروں کے مطالبات اور شہدا کے اہل خانہ کی طرف سے بار بارآواز اٹھانے کے باوجود درجنوں شہدا کو اب بھی تحویل میں رکھا ہوا ہے اور ان کے خاندانوں کو نفسیاتی اذیت پہنچائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصےسے گذشتہ چند برسوں سے اسرائیلی فوج نے شہدا کے جسد خاکی قبضے میں لینے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ ایسے فلسطینی جنہیں مبینہ مقابلے میں شہید کیا جاتا ہے ان کے جسد خاکی ان کے ورثا کے حوالے نہیں کیے جاتے اور انہیں اسرائیلی فوج اپنی مرضی سے سرد خانوں میں رکھتی یا فرضی قبرستانوں میں ان کے نمبر کے ساتھ اسلامی طریقے سے آخری رسومات کی ادائی کے بغیر دفن کریتی ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سلوان سے تعلق رکھنے والے شہید نور کو گذشتہ ہفتے اسرائیلی بارڈر فورس نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ قابض فوج نے دعویٰکیا تھا کہ اس نے فوجیوں پر فائرنگ کی جب کی جوابی کارروائی میں وہ شہید ہوگیا۔ دوسری طرف شہید فلسطینی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو بغیر کسی غلطی یا جرم کے گولیاں ماری گئیں۔ اس نے نہ تو کسی فوجی پرحملہ کیا اور نہ ہی اس کا ایسا کوئی ارادہ یا پروگرام تھا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے تحویل میں لیے گئے 7 فلسطینی دوران حراست دم توڑ چکے ہیں قابض فوج نے ان فلسطینیوں کے قتل میں ملوث عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی کسی اسرائیلی عدالت نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہیں۔