اسرائیلی ذرائع ابلاغ کےمطابق وزیرعظم بنجمن نیتن یاھو نے کل جمعہ کے روز ایرانی جوہری پروگرام سے وابستہ سینیر سائنسدان محسن فخری زاہ کے قتل میں ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ کی رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ کل جمعہ کو نیتن یاھو نے ایرانی سائنسدان کےقتل کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اشارہ دیا تھا کہ انہوںنے ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کے احکامات دیے تھے۔
تاہم عبرانی اخبار نے اس حوالے سے مزی تفصیل بیان نہیں کی۔ اسرائیل کے ایک دوسرے اخبار’معاریو’ نے وزیراعظم کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے جو کچھ ہوا اس سب میں ہمارا ملوث ہونا ضروری نہیں۔
ادھر اسرائیل کے سرکاری عبرانی چینل’کان’ کے مطابق نیتن یاھو نے مبھم الفاظ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات یہ ظاہر کررہے ہیں کہ ہمیں کچھ عرصے کے لیے کشیدگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یدیعوت اخبار کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2018ء کو نیتن یاھو نے ایک پریس کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے ایرانی جوہری سائنسدان فخری زادہ کی تصویر بھی دکھائی اور کہا تھا کہ یہ شخص ایران کے جوہری پروگرام کا خالق بن سکتا ہے۔
نیتن یاھو نے کہا تھا کہ یہ وہ شخص ہے جو ایران کو اسرائیل اور مغرب کو ڈرانے کے لیے جوہری ہتھیار بنا کر دینے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس نام کو یاد رکھیں۔
کل جمعہ کے روز ایرانی ذرائع ابلاغ نےبتایا کہ سینیر سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کی ایک شاہراہ پر قاتلانہ حملے میں شہید کردیا ہے۔ ایران نے اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پرعاید کی ہے تاہم ہمیشہ کی طرح ایران اس واقعے پربھی خاموش ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار سے علاحدگی سے قبل ایران کو کاری ضرب لگانا چاہتے تھے اور انہوںنے 20 جنوری 2021ء سے قبل ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔
