کل 20 نومبر 2020ء کو فلسطینی رہ نما نائل البرغوثی کی قابض صہیونی ریاست کے زندانوں میں مسلسل اسیری کے 40 سال مکمل ہونے کے بعد اسیری کا 41 واں سال شروع ہوجائے گا۔ نائل البرغوثی نہ صرف طویل ترین قید کاٹنے والے فلسطینی ہیں بلکہ ان کا شمار ان عالمی قیدیوں میں ہوتا ہے جو دشمن کی قید میں ایک لمبا عرصہ قید وبند کی صعوبیتں اٹھا چکے ہیں۔
کلب برائے اسیران کے مطابق 63 سالہ اسیرالبرغوثی کا تعلق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے شمال میں کوبر کے مقام پر واقع ہے۔ انہیں سنہ 1948ء کو حراست میں لیا گیا اور عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے مسلسل 34 سال قید کاٹی اور سنہ 2011ء کو اسرائیلی جنگی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی کے معاہدے کے موقعے پر انہیں رہا کیا گیا۔ تاہم یہ رہائی بھی عارضی ثابت ہوئی اور 2014ء کو انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔
نائل البرغوثی کی اسیری اب چوتھے عشرے میں داخل ہوچکی ہے۔ اس دوران فلسطین ، خطے اور عالمی سطح پر کئی بڑی بڑی تبدیلیاں ہوئیں۔
اسیر کی اہلیہ نافع البرغوثی نے حال ہی میں اسرائیل کی ‘ایشل’ جیل میں اپنے اسیر شوہر سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عالمی ضمیر زندہ اور بیدار ہوتا تو نائل اتنی طویل زندگی زندان میں نہ گزارتے۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ نائل البرغوثی کی اسیری کی زندگی عالمی ضمیر کے لیے ایک امتحان ہے۔
نائل البرغوثی 23 اکتوبر 1957ء کو پیدا ہوئے۔ ان کی پہلی گرفتاری سنہ 1978ء میں عمل میں آئی اور انہیں عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔
انہوںنے مسلسل 34 سال صہیونی دشمن کی قید میں گذارے۔ انہیں سنہ 2011ءمیں قیدیوں کےتبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا مگر سنہ 2014ء کو انہیںدوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔
ان کی دوبارہ گرفتاری 18 جون 2014ء کو عمل میںلائی گئی اور گرفتاری کے بعد انہیں پہلے 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور اس کے بعد ان کی سابقہ سزا کو بحال کردیا گیا جو کہ ایک با عمر قید اور 18 سال اضافی قید پر مشتمل ہے۔
سنہ 2018ء کو اسرائیلی فوج نے نائل البرغوثی کے بھتیجے صالح البرغوثی کو شہید کردیا جب کہ اس کے ایک بھائی عاصم اور والد عمر البرغوثی کو گرفتار کرلیا گیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ ان کے پورے خاندان کو بار بارقید کی سزائیں سنائی گئیں اور ان کے گھر تک مسمار کر دیے گئے۔