اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کی طرف سے ایران پر ممکنہ حملے کے خطرات کا جواب دیتے ہوئے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے ایران کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کی حماقت کی تو امریکا کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیع نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک ایران کو لاحق کسی بھی خطرے کا بھرپور جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی ایران کے خلاف حملوں کی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ امریکا میں ایران پر براہ راست حملہ کرنے کی ہمت نہیں۔ تاہم اگر امریکیوں نے کسی حماقت کا ارتکاب کیا تو ایران کا منہ توڑ جواب دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب ہمارا ملک معاشی استحکام کی حالت میں پہنچ گیا تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے والے امریکا میں آنے والی تبدیلیوں سے ناراض ہیں۔ امریکا میں ممکنہ تبدیلی سے صہیونی خائف ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خطے کے بعض دوسرے ممالک جو خطے کی صورتحال کا اچھی طرح سے مطالعہ نہیں کرتے بلکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غلام بن چکے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اپنے اعلی مشیروں سے آئندہ ہفتوں میں ایرانی جوہری سائٹ کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دستیاب اختیارات کے بارے میں پوچھا تھا۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نائب صدر مائیک پینس، سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، قائم مقام سیکریٹری کرسٹوفر ملر اور چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کئی مشیروں کو خبردار کیا تھا کہ ایرانی تنصیبات پر فوجی حملہ کسی بڑے تنازع کا موجب بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا اشارہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کے مشیروں نے اجلاس چھوڑ کر یہ باور کروایا کہ ایران پر حملہ کرنے کا آپشن میز پر نہیں ہے لیکن اس نے یہ بات مسترد نہیں کی ہے کہ ٹرمپ ایران کے مفادات اور اس کے اتحادیوں بشمول عراقی دھڑوں پر حملہ کرنے کے طریقے تلاش کریں گے۔