اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے ایک بار پھر خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ابو ظبی پر فلسطین میں یہودی آباد کاری کو فروغ دینے اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اشتعال انگیز منصوبے کی حوصلہ افزائی کا الزام عاید کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن میں یہودی کالونیوں کی کونسل کےچیئرمین کا ابو ظبی میں استقبال یہودی آباد کاری، توسیع پسندی، فلسطینی اراضی پر ڈاکہ زنی اور فلسطینی شہروں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی سازشوں کو آگے بڑھانے میں دشمن کی مدد کرنا ہے۔
حازم قاسم کا کہنا تھا کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات خطرناک موڑ میں داخل ہوگئے ہیں۔ اماراتی حکومت اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات میں اتنی آگے جا چکی ہے وہ اپنے ہی اعلانات اور اصولوں کو فراموش کر رہی ہے۔
امارات نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ اس شرط پر معاہدہ کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری روکے گا اور فلسطینی اراضی کےالحاق کا پروگرام منسوخ کرے گا مگر اب وہی اماراتی حکومت یہودی کونسلوں کے چیئرمین کا اپنے ملک میں استقبال کر کے یہ ثابت کررہی ہے کہ ابو ظبی فلسطین میںیہودی آباد کاری اور الحاق کے صہیونی منصوبے پرعمل درآمد میں اسرائیل کی مدد کر رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اماراتی حکومت کے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں معاونت کرنا عرب لیگ اور اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے منظور کردہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔