فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی زندانوں میں انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والا فلسطینی ماہر الاخرس زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔
محکمہ امور اسیران کے چیئرمین قدری ابو بکر نے ایک بیان میں کہا کہ ماہر الاخرس کی بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اس کی زندگی شدید خطرے سے دوچار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماہرا الاخرس کی بھوک ہڑتال کے 100 دن ہونے والے ہیں اور ان کے جسمانی اعضا و جوارح جواب دے رہے ہیں۔ وہ بات نہیں کرسکتے اوران کی قوت سماعت اور بصارت بھی بہ تدریج متاثر ہورہی ہے۔
قدری ابو بکر نے بتایا کہ ماہر الاخرس کی بھوک ہڑتال کو 100 دن ہونے والے ہیں اور صہیونی دشمن ملک نے ایک نہتے اور معصوم فلسطینی کی زندگی اپنی ہٹ دھرمی اور انا کے نتیجے میں خطرےمیں ڈال رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الاخرس اس وقت اسرائیل کے ایک اسپتال میں ہیں اور انہوں نے غرب اردن کے فلسطینی اسپتال میں منتقلی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے رہائی یا شہادت تک بھوج ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ ماہر الاخرس نے 27 جولائی 2020ء کو انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج اسرائیلی جیل میں کھانا پینا ترک کردیا تھا۔