اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے زیرحراست رہ نما الشیخ حسن یوسف نے اسرائیلی قید سے فلسطینی قوم اور قیادت کے نام اپنے پیغام میں قومی مصالحت کا عمل مکمل کرنے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور اس کی حامی قوتیں فلسطینیوں میں تقسیم کی سازشیں کر رہی ہیں۔ فلسطینی قیادت کو ملک وقوم کے وسیع تر مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے مفاہمت اور مصالحت کاعمل پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی جیل میں قید حماس رہ نما نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قومی مصالحت کاعمل آگے بڑھانا تمام فلسطینی قوتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس قومی اتحاد اور یکجہتی کے اعلان پر پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فلسطینی قوتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی اور فروعی اختلافات سے بالا تر ہو کرقضیہ فلسطین کے دفاع کے لیے اپنی توانائیاں صرف کریں۔
حسن یوسف کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام فلسطینیوں کی پہلی ترجیح فلسطینی نصیب العین کا دفاع ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم سیسہ پلائی دیوار بن کراپنے حقوق اور نصب العین کے لیے ڈٹ جائیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قضیہ فلسطین اپنے نازک ترین دور سے گذر رہا ہے مگر ہمیں اس نازک مرحلے میں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے آزادی کی منزل کی طرف بڑھنا ہے۔
حسن یوسف نے مزید کہا کہ ماضی میں فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں غزہ میں ملازمین کو ان کی تنخواہوں سے محروم کیا گیا۔ غزہ پرپابندیاں عاید کی گئیں اور فلسطینی مزاحمتی پروگرام کو متنازع بنانے کی مجرمانہ کوشش کی گئی۔ اب وقت آگیا ہے کہ ماضی میں کی گئی ان غلطیوں کی اصلاحکی جائے۔
خیال رہے کہ حسن یوسف حماس کے سینیر رہ نما اور پارلیمنٹ کے منتخب رکن ہیں۔ انہیں گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے گرفتار کرکے پابند سلاسل کردیا تھا۔