ایک نئی مطالعے سے پتا چلا ہے کہ یورپی ممالک میں یہودیوں کی تعداد ایک ہزار سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ اس رپورٹ نے صہیونی ریاست کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔
لندن جیوش پولیٹیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ، ترکی، روس اور یورپی ممالک میں یہودیوں کی آبادی ایک ہزار سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
یہ رپورٹ اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ‘یسرائیل ھیوم’ میں بھی شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت یورپی ممالک میں صرف 13 لاکھ افراد ایسے ہیں جو خود کو شعوری طور پر یہودی قرار دیتے ہیں۔ ایک یہودی سفر نگار بنجمن ٹوڈیلا نے 1170ء میں اعدادو شمار جاری کیے گئے جن میں یہودیوں کی تعداد تیرہ لاکھ سے زاید بیان کی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1970ء کے بعد یورپی خطہ 60 فی صد یہودی آبادی سے محروم ہوچکا ہے۔ اس وقت یورپ میں 32 لاکھ یہودی آباد تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آہنی پردہ "Iron Curtain” کے سقوط کے بعد 15 لاکھ یہودی یورپی خطے سے نقل مکانی کرگئے تھے تھے۔ آہنی پردہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے 1945ء سے سرد جنگ کے خاتمے 1991ء تک یورپ کی دو نظریاتی و طبعی سرحدوں کی علامت تھا۔ آہنی پردے کے دونوں جانب ریاستوں نے بین الاقوامی اقتصادی اور عسکری اتحاد قائم کیے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس سے 1970ء میں پانچ لاکھ 30 ہزار یہودیوں نے نقل مکانی کی۔ اس وقت فرانس میں 4 لاکھ 49 ہزار یہودی ہیں جب کہ اس عرصے کے دوران 51 ہزار فرانسیسی یہودی مقبوضہ فلسطین میں لا کرآباد کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں موجود 40 فی صد یہودی جن کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار تھی نقل مکانی کرگئے۔ اس وقت جرمنی میں 15 سال کی عمر کے یہودیوں سمیت 10 فی صد یہودی بچ گئے ہیں۔