اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اسرائیل کی فوجی عدالت کی طرف سے سینیر سیاست دان اور پارلیمنٹ کے رکن الشیخ حسن یوسف کی گرفتاری اور انہیں انتظامی قید کی سزا کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کو دی گئی سزا بین الاقوامی قوانین اور انسانی ضابطوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے فوجی عدالت سے الشیخ حسن یوسف کو 6 ماہ کی قابل تجدید انتظامی قید کی سزا سنائی کر بین الاقوامی قوانین اور انسانیحقوق کا مذاق اڑایا ہے۔
بیان میںکہا گیا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کو دی گئی سزا صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی مصالحتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی مایوس کن اور ناکام کوشش ہے۔ انہیں اس لیے منظر سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ قومی وحدت کےلیے کام کررہے تھے۔
القانوع کا مزید کہنا تھا کہ الشیخ حسن یوسف فلسطینی قوم کے ایک سرکردہ رہ نما ہیں اور انہیں نہ صرف حماس بلکہ دیگر فلسطینی جماعتوں کے ہاں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کی گرفتاری دراصل فلسطینی قوم کی صفوں میں اتحاد کے لیے ہونے والی کوششوب کو نقصان پہنچانے کی مذموم صہیونی حکمت عملی ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج نے 2 اکتوبر کو الشیخ حسن یوسف کو دوباہ گرفتار کرلیا تھا۔ 65 سالہ حسن یوسف 20 سال صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔