اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے صہیونی جبر کے خلاف مسلسل 78 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کی زندگی خطرے میں ہے مگر فلسطینی قوم، اسیر کے خاندان اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی بار بار اپیلوں کا صہیونی ریاست پرکوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر بھوک ہڑتالی اسیر ماہر الاخرس کے ساتھ یکجہتی اور اس کی حمایت میںایک زور دار مہم سامنے آئی ہے جس میں صارفین اور سماجی کارکن بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
گذشتہ روز چند گھںٹوں کے اندر اندر ‘#ماہر_الاخرس’ ٹرینڈ کرنے لگا۔ چند گھنٹے کے اندر اندر اس ٹرینڈ پر 16 ہزار ٹویٹس سامنے آئیں اور پانچ لاکھ افراد نے اسے پسند کیا۔
سوشل میڈیا پر ماہر الاخرس کے ساتھ یکجہتی اور نصرت کا اظہار کرنے والے سماجی کارکنوں کا ایک نکاتی مشترکہ مطالبہ ہے کہ بھوک ہڑتال اسیر ماہر الاخرس کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اسرائیلی فوج نے ماہر کو 27 جولائی کو حراست میں لینے کے بعد 4 ماہ کی انتظامی قید میں منتقل کر دیا۔
سماجی کارکن سحر النحال نے لکھا کہ یہ بہت مشکل ہے کوئی شخص مسلسل 78 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھ کر بھی زندہ ہو مگر اس کی زندگی مسلسل خطرے کی طرف بڑھ ہی ہے۔ اس کی زندگی کا ہرآنے والا لمحہ باعث تشویش ہے۔ اگر اس کی بھوک ختم نہیںکرائی جاتی تو کسی بھی وقت وہ جان کی بازی ہار سکتا ہے۔
#انقذوا_ماهر_الاخرس
الأسير الفلسطيني ماهر عبد اللطيف الأخرس مضرب عن الطعام لليوم 76 على التوالي وهناك خطورة على حياته و وضعه في غاية السوء pic.twitter.com/CXS5ivlWdiسحر النحال (@sa7arsami) October 10 2020
خاتون سماجی کارکن فدویٰ عمر نے ماہر الاخرس کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس نے کہا کہ ماہر اخرس کو بغیر کسی جرم کے جیل میں ڈالا گیا ہے۔ اس کے خلاف کسی الزام کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جا رہا ہے بلکہ صرف انتقامی کارروائی کے تحت اسے پابندی سلاسل کیا جا رہا ہے۔
أنقذوا الأسير الفلسطيني ماهر الأخرس .. مضرب عن الطعام احتجاجا على اعتقاله في سجون الاحتلال دون تهمة ومحاكمة …#انقذوا_ماهر_الاخرس pic.twitter.com/YXlNFO26zs
فدوى عمر (@fadwaoma) October 10 2020
سوشل میڈیا پر اسیر ماہر الاخرس کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں اسے کابلان نامی ایک اسپتال میں قید کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموںکا کہنا ہے ماہر الاخرس مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے بے ہوش ہیں اورانہیںہوش میںلانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ ہوش میں آنے کے بعد وہ اشاروں میںبات کرتے ہوئے صرف یہ کہتے ہیں کہ وہ رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
سماجی کارکن حسام لبد کا کہنا ہے کہ اسیر ماہر الاخس اپنے خالی پیٹ اور کم زور جسم کے ساتھ صہیونی دشمن کے ظلم کا مقابلہ کررہے ہیں۔ وہ اپنی چھینی گئی آزادی واپس لینے کےلیے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہید کا یہ عزم ہے کہ وہ دشمن کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میںبھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
الأسير الفلسطيني ماهر الأخرس يقاوم السجان الإسرائيلي بأمعائه الخاوية وجسده المنهك طلباً للحرية المسلوبة. #أنقذوا_ماهر_الأخرس pic.twitter.com/6JqYk7fp9g
حسام لبد – فلسطين (@hosam_lubbad) October 10 2020
تجزیہ نگار یاسر الزعاترہ کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتالی اسیر ماہر الاخرس کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلسل 77 دن سے بھوک ہڑتال کے باعث وہ خطرناک مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں مگر ایسے لگتا ہے کہ صہیونی ریاست کو ان کی زندگی کے خطرے میں ہونے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
تدهور متواصل في الوضع الصحي للأسير ماهر الأخرس.
ماهر يواصل معركة الأمعاء الخاوية ضد اعتقاله الإداري التعسفي لليوم الـ (76) على التوالي.
الاعتقال الإداري هو سلاح الغزاة لحرمان الشعب من رموز المقاومة.
سلام عليه، وعلى زملائه جميعا، وعلى كل القابضين على جمر المقاومة. pic.twitter.com/oBWg3qxCX4ياسر الزعاترة (@YZaatreh) October 10 2020
تجزیہ نگار ایاد القرا کا کہنا ہے کہ ماہر الاخرس فلسطینی قوم کی مزاحمت کی زندہ علامت ہیں۔ انہوں نے صہیونی ریاست کو اپنی بھوک ہڑتال سے شکست سے دوچار کیا ہے۔
ماہر الاخرس کی یہ پہلی گرفتاری اور قید نہیں بلکہ اس کی اسیری کا سلسلہ کئی سال پرمحیط ہے۔ سب سے پہلے اسے 1989ءکو حراست میں لینے کے بعد سات ماہ تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ دوسری بار 2004ء کو گرفتار کیا گیا اور 16 ماہ کی انتظامی قید کے بعد رہا کیا گیا۔ 2009ء اور 2018ء کوبھی گرفتار کرکے کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا۔