اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے مزید ہزاروں کی تعداد میں مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ کی رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ حکومت نے غرب اردن اور القدس کی یہودی کالونیوں عیلی، نوکدیم، معالیہ مخماس، فدویل اور یاکیر میں 4 ہزار سے 5 ہزار کے درمیان مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں قائم ‘بیتار عیلیت’ یہودی کالونی میں 1000 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
اسرائیل کی سول انتظامیہ کی طرف سے بھی غرب اردن اور القدس میں ہزاروں کی تعداد میں مکانات کی تعمیر کے لیے ٹینڈر منظور کیے جانے کا امکان ہے۔
اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘بیتار عیلیت’ کالونی میں 2000 اور عیلی نامی یہودی کالونی میں 625 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ایک قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے غرب اردن اور القدس میں یہودی آباد کاری کے تازہ منصوبوں کی منظوری میں اس لیے تاخیر کی کیونکہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ معاہدوں کے موقعے پر آباد کاری کے منصوبوں کو موخر کیا گیا تھا۔