چهارشنبه 30/آوریل/2025

کینسر کا مریض فلسطینی صہیونی جلادوں کے رحم وکرم پر

اتوار 4-اکتوبر-2020

قابض صہیونی ریاست کے زندانوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں‌ میں سیکڑوں کینسر جیسے جان لیوا مرض کا شکار ہیں۔ ان میں بعض کی حالت تشویشناک اور زندگی خطرے میں ‌ہے اور وہ صہیونی جیلروں اور سفاک جلادوں کے رحم وکرم پر ہیں۔

انہی میں اسیر یسری المصری بھی شامل ہیں جو کئی سال سے کینسر کا شکار ہیں۔ ان کا تعلق غزہ کے نواحی علاقے دیر البلح سے ہے۔

اسیر یسری المصری 17 سال سے صہیونی زندانوں میں قید ہیں اور وہ معدے کے کینسر کا شکار ہیں۔ انہیں  20 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ جس میں وہ 17 سال قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔

فلسطین کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق صہیونی ریاست کی جیلوں میں پابند سلاسل 700 فلسطینی مختلف امراض کا شکار ہیں جن میں سے 300 دائمی امراض، 10 کینسر کا شکار ہیں۔ 16 مریض اس وقت جیل اسپتال میں علاج کی آڑ میں قید ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وہ اس وقت نفحہ جیل میں قید ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود انہیں کسی قسم کی طبی سہولت فرہام نہیں کی جا رہی ہے۔ کئی ہفتوں سے المصری کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

ھانی لامصری نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ کرونا کی وبا کے دوران اسے صہیونی زندانوں میں دانستہ طورپر نظر انداز کیا گیا۔ کینسر کی تشخیص ہونے کے باوجود اس کا نہ طبی معائنہ کیا جا رہا ہے بلکہ  ہی ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔

سال 2020ء کے وسط میں اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ ان میں غزہ کی پٹی کے شہری بھی شامل ہیں جن میں یسری المصری بھی شامل ہیں۔ المصری کا کہنا ہے کہ ابتدائی طبی معائنے کے بعد ان میں کینسر کی تصدیق کی گئی مگر اس کے باوجود صہیونی جیلروں نے اسے کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیں کی گئی بلکہ اس کی طبی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود اسے مسلسل نظرانداز کیا گیا۔

یسری المصری کا کہنا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے ایک منظم اجتماعی انتقامی حربے کا شکار ہیں۔ پانچ سال سے وہ المصری سے ملاقات نہیں ‌کر سکے ہیں۔

المصری نے بھائی یاسر نے بتایا کہ صہیونی جیل انتظامیہ نے یسری المصری سے ملاقات اور اسے طبی معاوونت کی فراہمی کے لیے کی گئی تمام اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی