اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے اپنے سینیر رہ نما اور رکن پارلیمنٹ الشیخ حسن یوسف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا ہے کہ الشیخ یوسف کی گرفتاری فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کی گرفتاری سے فلسطینی قوتوں میں اتحاد کا عمل نہیں رکے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے کل جمعہ کے روز رام اللہ میں ایک چھاپہ مار کارروائی کےدوران حماس کے رکن پارلیمنٹ 64 سالہ حسن یوسف کو حراست میں لے لیا تھا۔
چند روز قبل انہیں اسرائیلی فوج نے ایک حراستی مرکز میں طلب کرکے انہیں خبردار کیاتھا کہ وہ فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے لیے جاری کوششیں بند کریں ورنہ انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
ان کی گرفتاری پرحماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کی گرفتاری فلسطینی قوتوں میں اتحاد کی کوششیں کرنے والے رہ نمائوںکی گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ اسرائیل الشیخ حسن یوسف جیسے رہ نمائوں کی عوامی مقبولیت سے خائف ہے کیونکہ ان جیسے رہ نما صہیونی پروگرام اور توسیع پسندانہ اسرائیلی استبدادی مظالم کا مردانہ وار مقابلہ کررہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الشیخ حسن یوسف غرب اردن میں قابض صہیونی دشمن کے خلاف آزادی کی جدو جہد کے لیے کام کرنے والے رہ نمائوں کے سرخیل ہیں۔ اسرائیل انہیں اور دیگر رہ نمائوں کو منظر سے ہٹا کر فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی مساعی کو نقصان پہنچا رہا ہے۔