اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے تحت قید ایک فلسطینی نے انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ اسیر ماہر الاخرس کی بھوک ہڑتال تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر اخرس کی اہلیہ ام اسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے شوہر کی بھوک ہڑتال تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی عدالت کی طرف سے انتظامی قید کی سزا میں توسیع کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔ اسیر کی اہلیہ نے اپنے شوہر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ام اسلام نے مزید کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ صہیونی جیلر ان کے شوہر کو دوبارہ انتظامی قید میں ڈال دیں گے۔ حالانکہ وہ دو ماہ سے زاید عرصے سے کھانا پینا اور دوائی کا استعمال ترک کیے ہوئے ہیں۔
ام اسلام کا کہنا تھا کہ ان کی شوہر کی زندگی خطرے میں ہے اور قابض صہیونی جیلران کے مطالبات کو نظرانداز کرکے ان کی زندگی کومزید خطرے سے دوچار کررہے ہیں۔
درایں اثنا بھوک ہڑتالی اسیر کی ولدہ نے کہا کہ بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اس کے بیٹے کا وزن بہت کم ہوگیا ہے۔ وہ مسلسل 64 دن سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے۔ مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان کا چلنا اور کھڑا ہونا مشکل ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ 49 سالہ اسیر الاخرس غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے سیلہ الظہر قصبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں پہلی بار سنہ 1989ء میں گرفتار کیاگیا۔ ان کی گرفتاری سات ماہ تک جاری رہی۔ ان کی دوسری گرفتاری 2004ء اور تیسری گرفتاری 2009ء میں عمل میں لائی گئی جس میں انہیں 16 ماہ تک انتظامی قید میں رکھا گیا۔