فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے جمعہ کے روز مصری فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی ماہی گیروں کے قتل اور ایک کو یرغمال بنائے جانے کے واقعے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے خود مختار ادارے ‘دیوان المظالم’ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری فوج کی جانب سے دو فلسطینی ماہی گیر بھائیوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کرنا اور ان کے ایک بھائی کو زخمی حالت میں گرفتار کرنا غیرانسانی فعل ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ مصری فوج کا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ اس نے فلسطینی ماہی گیروں کو سمندردی حدود کی خلاف ورزی پر گولیاں ماریں۔ فلسطینیوں کو جب گولیاں ماری گئیں تو وہ اس وقت اپنی حدود میں تھے اور انہوںنے سمندری حدود پامال نہیںکی تھیں۔ اس اعتبار سے مصری فوج کا دعویٰ قطعی بے بنیاد اور ماہی گیروں پر حملہ بزدلانہ کوشش ہے۔
خیال ہے کہ جمعہ کے روز مصری فوج نے رفح کے قریب سمندر میںمچھلیں پکڑنے والے ماہی گیروںکی ایک کشتی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں کشتی پر سوار تین سگے بھائیوں میں دو شہید اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
شہید ہونےوالے ماہی گیروں یی شناخت 20 سالہ محمود محمد ابراہیم الزعزوع اور 26 سالہ حسن ابراہیم الزعزوع کے نام سے کی گئی ہے جب کہ ان کے ایک بھائی 18 سالہ یاسر زعزوع کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ اس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ اسے کہاں منتقل کیا گیا ہے اور اس کی حالت اب کیسی ہے۔
فلسطینی عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں نے ماہی گیروں پرحملے کو مصری فوج کی بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔