روس نے اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے امن معاہدوں پراپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک فلسطینی قوم کو اس کی امنگوں کے مطابق اس کے حقوق فراہم نہیں کیے جاتے محض اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں سے خطے میں امن کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے ایک غلط سوچ کی بنیاد پر کیے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے اس وقت تک سود مند ثابت نہیں ہوسکتے جب تک فلسطین کا مسئلہ منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیاجاتا۔ روس کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں حقیقی اور پائیدار امن کےقیام کےلیے فلسطین کے تناز ع کا حل ضروری ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور مشرق وسطیٰ میں امن مساعی کے نگران گروپ چار میں شامل ہونے کے ناطے فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل کی مساعی جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت کا ادراک ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر امن کی کوئی کوشش موثر ثابت نہیں ہوسکتی۔ فلسطین کا مسئلہ دو ریاستی اصول کے تحت حل ہوناچاہیے اور اس پرعمل برادری کا اتفاق موجود ہے۔ روس ایک ایسی فلسطینی ریاست کا حامی ہے جس میں فلسطینی قوم کو آزادانہ طریقے سے تمام حقوق حاصل ہوں۔
روس نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے حوالے سے سنہ 2002ء کے عرب امن فارمولے کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ تمام عرب ممالک کو اس فارمولے پرعمل درآمد کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔