اسرائیل کی ایک عدالت نے فلسطینی خاندان کو سنہ 2015ء کو گھر میں آگ لگا کر زندہ جلانے اور اسے شہید کرنے میں ملوث یہودی دہشت گرد کو تین بار عمر قید اور 20 سال اضافی قید کی سزا سنائی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے نواحی علاقے دوما سے تعلق رکھنے والے دوابشہ خاندان کے قاتل کے بارے میں عدالتی فیصلہ کل سنایا گیا۔
یہودی دہشت گرد نے دوابشہ نامی فلسطینی خاندان کو جولائی 2015ء کو رات کے وقت گھر میں بند کرکے آتش گیر مواد چھڑک کر آگ لگائی جس کے نتیجے میںمیاں بیوی اور ان کا ایک شیر خوار بچہ شہید اور ایک چار سالہ بچہ جھلس کر شدید زخمی ہوگیا تھا۔
عدالت نے مجرم کو بچ جانے والے بچے احمد دوابشہ کو ہرجانے کے طور پر دو لاکھ 58 ہزار شیکل ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیل کی خاتون جج کی جانب سے مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کے وقت شہید دوابشہ کے والد حسین دوابشتہ موجود تھے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ فلسطینی خاندان کے بے رحمانہ قتل کے پیچھے انتہا پسندانہ اور نسل پرستانہ نظریات کار فرما تھے۔
مجرم عمیرام بن اولیئیل نے کچھ دوسرے یہودی دہشت گردوںکے ساتھ مل کر یہ گھنائونی واردات کی تھی جس میں ایک ہی خاندان کے تین افراد زندہ جل کر شہید ہوگئے تھے۔
شہید ہونےوالوں میں سعد ، اس کی بیوی ریھام اور ایک شیر خوار علی شامل ہیں جب کہ احمد جو اس وقت اس واقعے میں جھلس کر شدید زخمی ہوگیا تھا کو علاج کے بعد بچا لیا گیا ہے۔
گذشتہ پانچ سال سے جاری اس کیس کے مقدمے میں اسرائیلی عدالتوں کی طرف سے 17 یہودی دہشت گردوں کو بری کردیا گیا جب کہ مرکزی ملزم بن اولیئل کو اس جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔