اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے عرب ممالک میں اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے پر حکمرانوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ حماس نے عرب ممالک کی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے پراپنے حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کریں اور ان پریہ واضح کردیں کہ عرب ملکوں کی عوام اسرائیل کے ساتھ دوستی کی قطعی حامی نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکا کے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل اور قضیہ فلسطین کو ختم کرنے کی سازشوں کا مقابلہ اجتماعی طورپر کیے گئے فیصلوں سے ممکن ہے۔ عرب ممالک کو موثر طریقے سے اسرائیل اورا مریکا کی سازشوں کا شکار ہونے والے عرب حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔
حماس رہ نما رافت ناصیف نے سوموار کے روز ایک بیان میں کہا کہ بعض عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کےساتھ تعلقات کےقیام کے اعلان پر عرب عوام کی طرف سے سخت ردعمل آنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ دوستی کرکے فلسطینی قوم کے بنیادی اور مسلمہ حقوق کو پامال کرنے میں صہیونی دشمن کی مدد کر رہے ہیں۔
رافت ناصیف نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک نے فلسطینی قوم کے بنیادی مطالبات اور فلسطینی قوم کے نصب العین کے ساتھ غداری کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ عرب ممالک کے حکمرانوںکی شکست وریخت کا واضح ثبوت ہے کہ وہ فلسطین ، القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو فراموش کرکے فلسطینیوںپر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑنے والے غاصب دشمن کا ساتھ دینے کا راستہ چنا ہے۔