اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان فضائی سروس کی باقاعدہ شروعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارات کا صہیونی ریاست سے دوستی کے غلط اقدام پر اصرار اسرائیل کو تسلیم کرنے پرمجبور نہیں کرسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات نے اسرائیل کے ساتھ فضائی سروس شروع کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے غلط اور غیر منصفانہ اقدام پر قائم ہے۔ سعودی عرب کی فضائی حدود سے اسرائیلی طیارے کا گذر کرامارات پہنچنا عرب ممالک کے لیے باعث عار ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف غاصب اور نسل پرست صہیونی ریاست کے فلسطینیوںکے خلاف منظم جرائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔القدس اور مسجد اقصیٰ پرحملے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فلسطینی اراضی کا سرقہ اور یہودی آبادکاری جاری ہے۔ غرب اردن اور دوسرے فلسطینی علاقوں کے اسرائیل سے الحاق کے منصوبے پرعمل درآمد کی باتیں ہو رہیں، غزہ کی ناکہ بندی سخت کردی گئی ہے اور فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا۔ ایسے میں صہیونی دشمن کے ساتھ دوستی کو فروغ دینا فلسطینی قوم پر مظالم ڈھانے میں دشمن کا ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی حکام اور اسرائیلیوں کی امارات آمد اور کمرشل پروازیں چلانا فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف، فلسطینی قوم کی مزاحمت سے خیانت اور فلسطینیوں کی جرات مندانہ جدو جہد کے خلاف سازش ہے۔
بیان میںکہا گیا ہے کہ امارات کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد اس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے پر اصرار فلسطینی قوم کو گھٹنے ٹیکنے اور صہیونی دشمن کے سامنے شکست تسلیم کرنے پرمجبور نہیں کرسکتا۔ اس طرح کے اقدامات سےعرب اقوام میں مزید بیداری پیدا ہوگی۔ امارات کا اقدام کسی عرب ملک کے لیے مثال قائم نہیںہوسکتا۔