قابض اسرائیلی بحریہ نے اتوار کے روز غزہ کی بندرگاہ کے مغربی ساحل سے ایک سمندری میل سے بھی کم علاقے میں فلسطینی ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں پر حملہ کیا۔
غزہ میں ماہی گیروں کی یونین کے کوآرڈینیٹر زکریا بکر نےکہا کہ اسلحے سے لیس اسرائیلی کشتیووں نے حال ہی میں ماہی گیروں کی کشتیوں کے خلاف اپنی جارحیت بڑھا دی ہے اور تین سمندری میل کے فاصلے پر ان پر حملہ کرنے کے بعد ایک سمندری میل سے بھی کم کے اندر ان پر حملہ شروع کردیا۔
بکر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سمندر کو مسلسل ساتویں روز بھی بند رکھنے سے غزہ کے ماہی گیروں کو روز مرہ کے روزگار سے محروم کردیا ہے اور ان کے اہل خانہ کی پریشانیوں میں اضافہ کیاہے ۔
غزہ میں موجودہ کشیدگی سے قبل بھی اسرائیلی بحریہ بغیر کسی وجہ کے تقریبا روزانہ کی بنیاد پر ماہی گیروں پر حملے کرتی اورانہیں ہراساں کرتی رہتی ہے۔
1993 کے اوسلو معاہدے کے تحت ، فلسطینی ماہی گیروں کو غزہ کے ساحل سے 20 سمندری میل تک مچھلی پکڑنے کی اجازت ہے ، لیکن اس کے بعد سے اسرائیل ماہی گیری کے علاقے کو بتدریج کم کرکے چھ سے تین سمندری میل کے درمیان کر دیا گیا ہے۔