اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے تمام فلسطینی قوتوں، عالم اسلام اور عرب برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے استعماری اور توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے جامع اور متفقہ حکمت عملی تشکیل دیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے سانحے کی 51 ویں برسی کے موقع پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ صہیونی ریاست کے مذموم عزائم کا صرف جامع اور متفقہ حکمت عملی سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے صہیونی ریاست کے مظالم توسیع پسندانہ منصوبوں کے خلاف تین نکاتی حکمت عملی کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست سے فلسطینی قوم ، قبلہ اول اور فلسطینی مقدسات کو درپیش خطرات کا تدارک تین اہم امور کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ تمام فلسطینی قوتیں آزادی کے لیے متقفہ پروگرام تیار کریں، حق واپسی کے لیے جدو جہد کو مزید موثر بنایا جائے اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے عالم گیر تحریک برپا کی جائے۔
اسماعیل ھنیہ نے ایک بار پھر تمام فلسطینی قوتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کریں۔ تمام فلسطینی بنیادی اور اصولی مطالبات پرایک موقف اختیار کریں، تنظیم آزادی فلسطین کے ڈھانچے کی تشکیل نو کی جائے اور تمام فلسطینی قوتوں کو نئے ڈھانچے میں نمائندگی دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم آزادی فلسطین کا موجودہ ڈھانچہ تمام فلسطینی طبقات کی نمائندگی نہیں کرتا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو آزادی اور اپنے چھینے گئے حقوق کی بازیابی کے لیے طویل اور صبر آزما جدو جہد کے لیے تیار ہونا پڑے گا۔ آزادی اور دیگر حقوق کے لیے ہمیں مسلح مزاحمت سمیت دیگر تمام ذرائع اور وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ تب ہی ہم قوم کے اہداف اور اس کی امنگوں کے مطابق آگے بڑھ سکتے ہیں۔
حماس کےقاید نے فلسطینی قوتوں پر زور دیا کہ وہ جامع اور عوامی مزاحمت کا راستہ اختیار کریں اور اپنے حقوق کے لیے مزاحمت، سیاست، قانون اور سفارت کاری سمیت تمام محاذوں پر جدو جہد تیز کریں۔
متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے اعلان پر بات کرتے ہوئے ھنیہ نے کہا کہ امارات کا فیصلہ نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ پوری عرب اور مسلمان اقوام اور زندہ ضمیر انسانیت کے لیے باعث عار ہے۔