اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معمول پر لانے کے معادے میں ابو ظبی کو امریکا کے ایف 35 (اسٹیلتھ) طیارے فروخت کرنے کی کوئی شرط شامل نہیں۔
بنجمن نیتن یاہو نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کا جو گذشتہ جمعرات کو اعلان کیا گیا تھا میں اسرائیل کی طرف سے ریاست ہائے متحدہ امریکا اور متحدہ عرب امارات کے مابین اسلحے کے معاہدے پر کسی بھی منظوری کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا 3 اگست کو واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر رون ڈرامر نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے مشرق وسطی کے کسی بھی ملک کو (ایف 35) اور دیگر جدید اسلحہ کے نظام کی فروخت نہ کرنے کی تصدیق کردی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ امن معاہدے میں اس سلسلے میں کوئی شق شامل نہیں ہے ، اور امریکا نے (اسرائیل کو) واضح کردیا ہے کہ وہ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اسرائیل کوفائدہ حاصل ہو۔ مگر اس کے بدلے میں کسی دوسرے ملک کو جدید اسلحہ کی فروخت پر سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
گذشتہ جمعرات کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک معاہدہ طے پاگیا ہے۔ انہوں نے اس ڈیل کو "تاریخ ساز” قرار دیا۔
ابو ظبی اور "تل ابیب” کے مابین تعلقات معمول پر لانے کا اعلان دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون ہم آہنگی باہمی رابطوں اور دوروں کے تبادلے کا نتیجہ ہے۔
اس طرح ، متحدہ عرب امارات مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کوتسلیم کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔