انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی جیل میں فلسطینیوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے بزرگ رہ نمائوں کے ساتھ غیرانسانی اور شرمناک سلوک کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایمنسٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جیل میں قید حماس کے 18 سالہ بزرگ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے صاحبز ادے انجینیر ھانی الخضری کو غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کی طبی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور ان کے خاندان کے افراد کو ان سے ملنے یا فون پر رابطہ کرنے سے محروم رکھا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی حکام حماس رہ نمائوںکے معاملے میں بدترین اور وحشیانہ خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہےہیں۔ انہیں جبری طور پربغیر کسی الزام کے اٹھا کر قید کیا گیا ہے۔ دونوں کو قید خانوں میں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق اور انسانی ضروریات سے بھی محروم کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی نے خبردار کیا ہے کہ ڈاکٹر محمد الخضری پیرانہ سالی اور امراض کی وجہ سے اس وقت تشویشناک حالت میں ہیں۔ وہ کینسر کے مرض کا شکار ہیں مگرانہیں کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں بالخصؤص حماس رہ نمائوں کے معاملے میں غیرانسانی سلوک افسوسناک ہے۔ بیان میں سعودی حکومت سے دونوں باپ بیٹے سمیت دیگر تمام گرفتار فلسطینیوں کو فور اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٌخیال رہے کہ سعودی سیکیورٹی فورسز نے 25 سال سےملک میں مقیم حماس رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے فرزند ھانی الخضری کو 4 اپریل 2019ء کو ان کے گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد سعودی عرب میں مقیم کئی دوسرے فلسطینیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک سال کے دوران گرفتار کیے گئے فلسطینیوںکی تعداد 60 سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔