شنبه 16/نوامبر/2024

کرونا وبا ، حکومت کی ناقص پالیسیوں سے فلسطینی سیاحت تباہی کے دھانے پر

پیر 17-اگست-2020

رواں سال کے آغاز میں پوری دنیا میں کرونا کی وبا تیزی سے پھیلی جس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ دیگر دنیا کی طرف فلسطین بالخصوص دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں کرونا کی وبا نے ہرشعبہ زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے۔ ان میں سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے۔ فلسطینی سیاحت کو جتنا نقصان کرونا وبا نے پہنچایا اس سے کہیں زیادہ حکومت کی سیاحت کے حوالے سے تیار کی گئی ناقص پالیسیوں نے پہنچایا ہے۔ یوں کرونا اور رام اللہ حکومت کی خراب پالیسیوں نے فلسطینی سیاحت کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں قائم’ گولڈن ٹری’ نامی ایک ہوٹل کے ڈائریکٹر عمر خویرہ نے استفسار کیا کہ سیاحت اور ہوٹلنگ کے شعبے میں غرب اردن میں 38 ہزار افراد برسر روزگار ہیں۔ کرونا کی وبا اور حکومت کی ناقص کار کردگی نے ان ہزاروں کارکنوں کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ حکومت کے غیر سنجیدہ لاک ڈائون اور ہنگامی حالت کے نفاذ نے سیاحت کے شعبے سے منسلک ہزاروں خاندانوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیے۔

انہوں‌نے کہا کہ اس وقت فلسطینی علاقوں میں ہوٹلنگ اور سیاحت کا شعبہ مردہ گھوڑا بن چکا ہے۔ سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاروں کی طرف سے کی گئی بھاری سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے خویرہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں سیاحت کا شعبہ دو طرح سے متاثر ہوا۔ پہلا حکومت کی طرف سےبغیر کسی منصوبہ بندی کے لاک ڈائون اور دوسرا متاثرہ شعبے اور ملازمین کی بحالی کے لیے کسی قسم کی امداد نہ کرنا ہے۔ کرونا کی وبا شروع ہونے کے بعد فلسطینی علاقوں میں لاک ڈائون اگرچہ ضروری تھا مگر اس کےساتھ ساتھ متاثرہ شعبے کے ملازمین کی بحالی اورا ن کی مالی مدد بھی حکومت کی ذمہ داری تھی تاہم حکومت اس حوالے سے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔

سیاحت تباہ، ہوٹل ویران
بیت لحم کو غرب اردن میں سیاحت کا قلب کہاجاتا ہے۔ شہر میں موجود عرب ہوٹل آرگنائزیشن کے چیئرمین الیاس العرجا نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال غرب اردن میں سیاحت اور ہوٹلنگ کا شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔ سنہ 2019ء میں غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں ہوٹلنگ کی سرگرمیوں کا تناسب 70 فی صد تھا۔ پورے سال میں صرف ایک دن میں الخلیل میں 17 ہزار سیاح آتے تھے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں‌نے کہا کہ سال 2020ء کا آغاز بہت اچھا ہوا مگر پہلے دو ماہ کے بعد ہوٹلنگ کا نظام کرونا نےدرہم برہم کردیا۔ رواں سال ہوٹلنگ کی سرگرمیوں کا تناسب 80 فی صد سے تجاوز کرنے کی امید تھی مگر اس کے برعکس ہوا۔
الیاس العرجا کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں سیاحوں کے لیے ہوٹلوں کے 11 ہزار کمرے ہیں جن میں سے اوسطا 8 ہزار کمرے مصروف رہتے تھے مگررواں سال تمام کے تمام ہوٹل ویران ہیں اور ہوٹل مالکان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

فلسطینی شہریوں‌کا کہنا ہے کہ شہروں میں سیاحت کے شعبےکی تباہی میں جتنا کردار کرونا کی وبا نے ادا کیا ہے۔ اس سے کہیں زیادہ حکومت کے بغیر کسی منصوبہ بندی کے تحت کی گئی پالیسیوں‌نے کیا ہے۔ حکومت نے کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے ایک نام نہاد کرائسز سیل بنایا مگر اس سیل کی طرف سے ہوٹلنگ اور سیاحت کے شعبے میں کسی قسم کی مدد نہیں کی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی