جمعه 15/نوامبر/2024

سانحہ بیروت میں فلسطینی پناہ گزین لبنانی قوم کے شانہ بہ شانہ

اتوار 9-اگست-2020

لبنان کے دارالحکومت  بیروت میں 4 اگست 2020ء کو ایک گودام میں ہونے والی تباہی اور بربادی کےنتیجے میں نہ صرف لبنانی قوم بلکہ وہاں پر قیام پذیر فلسطینی پناہ گزین بھی اس دکھ ، المیے اور مشکل کی گھڑی میں لبنانیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ اگرچہ لبنان میں مقیم فلسطینیوں کی اپنی ان گنت مشکلات ہیں مگر تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود فلسطینی شہری متاثرہ علاقے میں بحالی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ بیروت بندرگاہ میں دھماکوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اب تک ملبے تلے دبے افراد  کی تلاش کے لیےسیکڑوں ریسکیو آپریشن ہوچکے ہیں۔ ان تمام آپریشنز میں فلسطینی رضاکار بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور اپنے تمام وسائل کو متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

بیروت سانحے کے  بعد لبنان میں مقیم فلسطینویں کے تمام طبقات، تمام فلسطینی تنظیمیں، ہلال احمر فلسطین، لبنانی ریڈ کراس کے ساتھ مل کر زخمیوں‌کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے پیش پیش ہیں۔ فلسطینویں کی دو امدادی تنظیمیں الشفا اور الندا بھی ریسکیو آپریشنز میں لبنانی امدادی اداروں کے ساتھ کھڑی ہیں۔

ان تنظیموں کے زیراہتمام چلنے والے حیفا اور الھمشری اسپتالوں میں سانحہ بیروت کے دسیوں زخمیوں کو علاج کے لیے لایا گیا۔
لبنان میں فلسطینی شہری دفاع کی ٹیمیں بھی بیروت پورٹ میں بحالی کے آپریشن میں لبنانی شہری دفاع کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔

سوشل میڈیا کے میدان میں بھی فلسطینی اور لبنانی قوم یک جان اور دو قالب ہے۔ لبنان میں تمام فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی قیادت، عام فلسطینی پناہ گزین، ہلال احمر فلسطین سمیت  ہر ایک فلسطینی اس سانحے میں متاثرین کے ساتھ کھڑٍا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کی موجودہ بحڑان اور سانحے میں خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ 

سانحے میں لبنانی قوم کی مدد کرنے پر لبنانی عوام نے فلسطینی قوم کا بھرپور شکریہ ادا کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر لبنانی عوام نے شہری دفاع کے عملے ، فلسطینی رضاکاروں، ہلال احمر فلسطین اور دیگر فلسطینی امدادی تنظیموں کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے۔
سانحہ بیروت میں زخمی ہونےوالے عصام شمس نے وٹس آپ کے ذریعے اپنے ایک صوتی پیغام میں کہا کہ وہ ملبے تلے دب چکا تھا۔ اس کی زندگی بچانے اور ایک نئی زندگی دینے کے لیے وہ فلسطینی شہری دفاع اور امدادی کارکنوں کے شکر گذار ہیں۔

ایک فلسطینی پناہ گزین امدادی کارکن یاسر علی نے کہا کہ فلسطینی شہری لبنان کو اپنا ملک اور اس کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔ بیروت المیہ نہ صرف لبنانی قوم کے لیے صدمے کا باعث ہے بلکہ اس صدمے سے فلسطینی قوم بھی اتنی ہی متاثر ہوئی ہے جتنی کہ لبنانی قوم متاثر ہوئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے یاسر علی کا کہنا تھا کہ سانحہ بیروت کےبعد فلسطینی قوم کا امدادی کاموں میں میدان میں نکلنا فرض تھا۔ ہم لبنانی قوم کے اس دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔ یہ مصیبت اور مشکل ہماری مشترکہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تین فلسطینی تنظیمیں امدادی اور کاموں میں شامل ہیں جن میں الشفا آرگنائزیشن نے 13 ٹیمیں  تشکیل دیں۔ ان ٹیموں کو 100 رضا کار اور 13 ایمبولینس فراہم کی گئی ہیں۔ ہلال احمر فلسطین نے امدادی ٹیم کے ساتھ ساتھ حیفا اور الھمشری اسپتال زخمیوں کے لیے کھول دیے ہیں۔

فلسطینی شہری دفاع بھی اس میدان میں پیش پیش ہے۔
یاسر علی کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں‌ نے لبنان میں سانحہ بیروت کی بحالی کے لیے پہلی بار لبنانی قوم کی مدد نہیں کی بلکہ گذشتہ 70 سال سے فلسطینی پناہ گزین لبنانی قوم کے دکھ سکھ میں اس کے ساتھ کھڑے ہیں‌۔

 

مختصر لنک:

کاپی