چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسیربیٹے سے ملاقات کے بجائے فلسطینی کو تاریک زندان میں ڈال دیا گیا

بدھ 5-اگست-2020

اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں ‌کو سفاک صہیونی جلادوں کے ہاتھوں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیتیں دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔ فلسطینی قیدیوں کی طرف سے کوئی آئینی مطالبہ کرنے پربھی ان کا مطالبہ پورا کرنے کے بنائے انہیں انتقامی حربوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اسرائیلی جلادوں کے اس سفاکانہ ظلم کی تازہ مثال عمر قید کے سزا یافتہ ایک فلسطینی خلیل ابو عرام کی ہے۔ ابو عرام کا ایک بیٹا بھی انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل ہے۔ بو عرام نے صہیونی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ اس عید پر اس کے اسیر بیٹے کو اس سے ملنے کی اجازت دی جائے مگر عید کے ایام میں صہیونی حکام نے دونوں باپ بیٹے کو ملاقات کی اجازت دینے کے بجائے ملاقات کا مطالبہ کرنے پر ابو عرام کو قید تنہائی میں ڈال دیا۔ وہ ایک تنگ اور تاریک کوٹھڑی میں قید جہاں تازہ ہوا اور روشنی کا کوئی گذر نہیں۔ اسے دن اور رات کا کوئی فرق معلوم نہیں ہوتا۔ وہ نہ تو دن کے اوقات میں دوسرے قیدیوں کے ساتھ کچھ دیر کے لیے گھل مل سکتا ہے اور نہ ہی شام کے وقت مقرر کردہ وقفے میں اسے زندان سے باہر آنے کی اجازت ہے۔

اسیر ابو عرام کا ایک بیٹا احمد ستمبر 2019ء سے اسرائیلی زندان میں قید ہے۔ اسے انتظامی قید کی پالیسی کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
ابو عرام کو اسرائیلی فوج نے 2002ء کو گرفتار کیا اور اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد میں حصہ لینے کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ابو عرام پانچ بچوں کا باپ ہے اور اس کا ایک بیٹا احمد اس وقت جزیرہ نما النقب کی جیل میں قید ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی