فلسطینی رکن پارلیمنٹ اور محاصرہ کے خلاف پاپولر کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری نے متنبہ کیا کہ 14 سالہ طویل ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح تقریبا 60 فیصد ہوگئی ہے۔
الخضری نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ غزہ میں 300000 سے زیادہ مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات پر پابندیوں، گرتی ہوئی معاشی صورتحال اور کرونا وائرس کی وجہ سے غزہ میں فیکٹریوں کی پیداوار کی شرح خطرناک حد ( تقریبا 30 فیصد) تک کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ محاصرے کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں سینکڑوں صنعتی اور تجارتی سہولیات بند ہو جائیں گیں۔
فلسطینی رکن پارلیمنٹ نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی ، گزرگاہوں کو کھولنے کی، بغیرکسی رکاوٹ کے درآمدات اور برآمدات کی اجازت، اور صنعتی میدان میں ضرورت کے خام مال پرپابندی اٹھانے کی اپیل کی۔
بین الاقوامی رپورٹوں نے تنبیہ کی کہ اگر موجودہ صوترحال اسی طرح جاری رہی تو غربت اور بے روزگاری خطرناک حد تک بڑھ جائے گی۔
انہوں نے انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی امدادی فنڈ کے قیام کا مطالبہ کیا جس پر عمل کی ضرورت ہے۔