اسلامی تحریک کے امیر اور فلسطین کے بزرگ مذہبی رہ نما الشیخ راید صلاح نے اسرائیلی مرکز عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی 28 ماہ قید کی سزا کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی عدالتوں سے کسی کو انصاف کی توقع نہیںرکھنی چاہیے۔ صہیونی عدالتیں ظلم کا دوسرا نام ہیں۔ مگر میں اپنے اور اپنی قوم کے خلاف آنے والے ظالمانہ فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی کی مرکزی عدالت نے الشیخ راید صلاح کو مجسٹریٹ عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی 28 ماہ قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی اٹھائیس ماہ کی قید برقرار رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے میری ذات اور میری قوم کے خلاف ہونے والے مظالم میرے پائوں کے نیچے ہیں۔ چاہے وہ مظالم ابلاغی، سیاسی، فوجی یا عدالتی ہوں۔ میں ان ظالمانہ فیصلوں کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھتا ہوں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی عدالت نے الشیخ راید صلاح کو ایک نام نہاد کیس میں 28 ماہ قید کی سزا کی توثیق کی تھی۔ ان پر اسرائیلی ریاست کے خلاف نفرت پر اکسانے اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے خلاف مزاحمت پر اکسانے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
اس فیصلے پر اپنے رد عمل میں الشیخ راید صلاح نے کہا کہ میں اپنی قوم کے لیے ثابت قدم ہوں۔ اپنے مطالبات اور موقف پر قائم ہوں۔ یہ موقف میرا نہیں بلکہ قرآن وسنت، مسلم دنیا اور عالم عرب کا موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے جج کی تمام باتیں جھوٹ، تحریف، حقیقت کا مذاق اور صہیونی ریاست کا ڈھونگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج اسرائیلی ریاست کی نام نہاد عدالت کے جج کے شکر گذارہیں کیونکہ اسرائیلی جج نے آج ایک بار پھر پوری دنیا کو یہ بتا دیا ہے کہ صہیونی ریاست میں عدل وانصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔
الشیخ راید صلاح نے مزید کہا کہ صہیونی عدالت کا فیصلہ ظالمانہ ہونے کے باوجود اس کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔ میرا مشن اور مقصد اللہ کی راہ میں شہیدہونا اور تاریخ میں اپنی فتح ونصرت ثابت کرنا ہے تاکہ پوری دنیا صہیونی ریاست کے مظالم پر لعنت بھیج سکے۔