جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ کی ناکہ بندی اور القدس کی حیثیت تبدیل کرنااسرائیل کابدترین ظلم ہے

منگل 14-جولائی-2020

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی اور القدس کی تاریخی حیثیت تبدیل کرنا اسرائیل کا بدترین ظلم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی اسرائیلی جرائم پرخاموشی اسرائیلی ہٹ دھرمی اور بدمعاشی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کےزیرتسلط فلسطینی علاقے پوری دنیا میں ظلم کا شکار ہونے والے علاقوں میں سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کو بے رحمی کے ساتھ ذبح کررہی ہے مگر عالمی ذرائع ابلاغ میں فلسطینیوں کے کشت وخون کی کوئی خبر نہیں چلائی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم پر مجرمانہ خاموشی اسرائیل کے جرائم میں اضافے کا باعث ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کو عالمی قوانین کا پابند بنانے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا غرب اردن اور وادی اردن کو ضم کرنے کا اقدام فلسطینی قوم پر ایک نیا ظلم ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل سے کہے کہ بہت ہوچکا اور اسرائیل کے تمام غیرقانونی اقدامات کی روک تھام کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے میں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں دنیا سے پوچھا تھا کہ ارض فلسطین میں اسرائیلی ریاست کا حدود اربعہ کیا ہے اور اس نام نہاد ریاست کی سرحدیں کہاں کہاں ہیں۔ اسرائیل کی کوئی سرحد نہیں اور وہ مسلسل توسیع پسندی کے راستے پر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1947ء کو فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست قائم کی گئی۔ اس سے قبل اسرائیل کا وجود کہاں تھا۔ ارض فلسطین پر ریاست قائم کرنے کے بعد صہیونی ریاست مسلسل وسعت پذیر رہی ہے۔ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مزید علاقے اپنے تسلط میں لیے۔

مختصر لنک:

کاپی