اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ موسیٰ ابو مرزوق نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اسرائیل میں شامل کرنے کے ظالمانہ اور غاصبانہ پروگرام کا مقابلہ صرف مسلح مزاحمت سے ممکن ہے۔
عربی اخبار السبیل کو دیے گئے طویل انٹرویو میں ابو مرزوق نے کہا کہ ارض فلسطین میں فلسطینی قوم کے سوا اور کسی قوم کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دریائے اردن سے بحر متوسط تک پورا فلسطین صرف فلسطینی قوم کا ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ غرب اردن پر اسرائیلی ریاست کا غاصبانہ قبضہ کرنے کا پروگرام جرائم کے تسلسل کی ایک نئی کڑی ہے۔ اسرائیلی ریاست فلسطینی سرزمین پرقبضے کےساتھ ساتھ فلسطین کے وسائل کی لوٹ مار کرنا چاہتا ہے۔ حماس اسرائیلی دشمن کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف تمام ممکنہ وسائل کو استعمال کرتے ہوئے مزاحمت جاری رکھے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم جس ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں وہ دریائے اردن سے بحر متوسط تک پھیلی ہوئی ہے جس پر کسی دوسری غیرقوم کا کوئی وجود گوارا نہیں ہوگا۔ فلسطین کا مستقبل اس کی مکمل آزادی اور خود مختاری ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ غرب ردن، غزہ اور القدس فلسطین کے حصے ہیں۔ اگر اسرائیل غرب اردن پرقبضہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں یہ علاقہ سات حصوں میں بٹ کررہ جائے گا۔ ہرحصہ ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہوگا اور غرب اردن کے 30 فی صد علاقے صہیونی ریاست کا حصہ ہوں گے۔القدس دیوار فاصل کے عقب میں ہوگا اور یوں فلسطینی ریاست ایک ایسا ملک بن جائے گی جس کا کوئی دارالحکومت نہیں ہوگا۔
غرب اردن کے الحاق کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے ابو مرزوق نے کہا کہ ان فلسطینی قوم اور حماس عوامی، سماجی، سفارتی، سیاسی اور قانونی محاذوں پر فلسطین کے دفاع کے لیے کام کے ساتھ ساتھ ساتھ مسلح مزاحمت بھی جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح مزاحمت ارض فلسطین کے دفاع کا پہلا مضبوط ہتھیار ہے جو دشمن کو فلسطینی قوم کے حقوق کے سرقے اور اراضی کے غصب سے بچا سکتا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطینی قوم کی صفوں میں پائے جانے والے اختلافات سے قوم کے اجتماعی مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ امر انتہائی افسوس کا باعث ہے کہ ہماری فلسطینی قوم کی وحدت اور یکجہتی کے لیے حماس کی جانب سے کی جانے والی تمام کوششیں رائے گاں گئی ہیں۔
فلسطینی قوم کی اتحاد اور اتفاق کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے منفی کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور تحریک فتح نے قومی مفاہمت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق نے کہا کہ حماس ثالث ممالک اور قوتوں کے کردار کا اعتراف کرتی ہے مگر اسرائیلی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبات اور تنبیہات پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔
سعودی عرب میں گرفتارفلسطینیوں اور حماس رہ نمائوں کی رہائی کے حوالے سے کی جانے والی مساعی کے بارے میں بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت اور عوام کے بارے میں فلسطینیوں کے دلوں میں احترام کے جذبات پائے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ سعودی عرب نے ایسے فلسطینیوں کو بھی جیلوں میں قید رکھا ہے کہ جن میں سے بعض بیمار اور بعض عمر رسیدہ ہیں۔