ملائیشیا کی حکومت کی ایک سینیرعہدیداراورالقدس اور فلسطین کی نصرت کے لیے قائم بین الاقومی ویمن الائنس کی چیئر پرسن ڈاکٹر فوزیہ محمد حسن نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔
انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی قوم کےسات کیے گئے تمام وعدے پورے کریں۔
"غرب اردن ہمارا ہے” کے نام سے جاری عالمی مہم کی مناسبت سے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور مسلمان ممالک مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ ہرشعبہ ہائے زندگی میں یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
ڈاکٹر فوزیہ حسن نے کہا کہ سنہ 2016ء کو وہ ان 13 خواتین میں شامل تھیں جنہیں غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا۔ حراست میں لینے کے بعد انہیں تھائی لینڈ بے دخل کردیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میرے ملک کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں تھے۔ ملائیشیا آج بھی اسرائیل کو ایک غیرقانونی ریاست سمجھتا ہے۔
ملائیشین خاتون سماجی رہ نما اور حکومتی عہدیدار نے ڈاکٹر فوزیہ حسن نے کہا کہ اسرائیل ایک غیرقانونی ریاست ہے جو غصب کے ذریعے قائم کی گئی۔ اسرائیل 70 سال سے فلسطینی قوم کے حقوق ، کے وطن اور سرزمین کو غصب کررہا ہے۔ بدقسمتی سے اسرائیل کی بنیاد ہی سرقے اور لوٹ مار سے ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ کہنے دیا جائے اسرائیلی ریاست نے کرونا کے تین ماہ میں 800 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں 10 خواتین، 90 کم سن بچے شامل ہیں جب کہ فلسطینیوں کے 65 مکانات کو مسمار کیا گیا۔ حالانکہ مکانات کی مسماری کو جنیوا کنونشن میں نسل پرستانہ جرم قرار دیا گیا ہے۔