ایران میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس۔ مندوب ڈاکٹر خالد القدومی نے عرب اور مسلمان اقوام پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستی کے منصوبوں کو مسترد کردیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اور ایران کے مابین گہری تزویراتی تعلقات ہیں۔
ایران میں حماس کے مندوب نے ڈاکٹر القدومی نے ان خیالات کا اظہار مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کا قیام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بدنام زمانہ سنچری ڈیل منصوبے کا حصہ ہے۔انہوں نے عرب ممالک کے ٹی وی چینلوں پر اسرائیل کے ساتھ دوستی فلمے اور ڈرامے نشر کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ فلمیں من گھڑت تاریخ اور حقائق کو مسخ کرنے کی ایک گھٹیا کوشش ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عرب ممالک کے ٹی وی ڈرامے نشر کرنا اسرائیل کو خطے میں ایک حقیقی قوت کے طور پرتسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ ان نام نہاد ڈراموں کے ذریعے عرب اور مسلمان اقوام کو اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اسرائیل کو ایک مظلوم ریاست کے طور تسلیم کرنے پرمجبور کرنا ہے۔
خالد القدومی کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم خود مظلومیت کا شکار ہے۔ فلسطینی قوم ہی مملکت فلسطین کی مالک و مختار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدومی کا کہنا تھا کہ میں واضح کردوں کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی محض ایک برائی ہے۔ ہمیں بہ حیثیت مسلم امہ اور عرب قوم کے اسرائیل کے ساتھ دوستی کے تمام مظاہرمسترد کردیں۔ ہمیں اسرائیل کے ساتھ دستی کے تمام ڈھونگ ناکام بنانا ہوں گے۔
انہوں نے عالم یوم القدس کے موقعے پر مسلم امہ پر زور دیا کہ عرب اورمسلم دنیا کے واحد دشمن اسرائیل کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے خطے میں بدامنی کی ذمہ دار اسرائیلی ریاست ہے۔
ایران میں حماس کے مندوب نے کہا کہ عالم یوم القدس پوری مسلم امہ کا اجتماعی پروگرام ہے اور اس پروگرام نے مسلم امہ کی وحدت کو مضبوظ کیا ہے۔
یوم القدس کا ماحول
عالمی یوم القدس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد القدومی کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے لاک ڈائون اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں ماہ صیام کے جمعۃ الوداع کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں جس کے نتیجے میں عالمی یوم القدس کی تقریبات بھی متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں محدود پیمانے پر یوم القدس کے حوالے سے تقریبات منعقد کی گئیں۔ ایران کے دارالحکومت میں ایک موٹرسائیکل ریلی نکالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی پابندیوں کے باعث سماجی دوری کےاصول پرتمام افراد کو عمل کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدومی کا کہنا تھا کہ رواں سال کرونا کی وجہ سے عالمی یوم القدس روایتی جوش وجذبے کے ساتھ نہیں منایا گیا مگر اس بات سوشل میڈیا پر یوم القدس کی سرگرمیاں عروج پر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہم ایسے مقامات پربھی اپنی آواز پہنچا سکتے ہیں جہاں عام حالات میں آواز پہنچانا مشکل ہوتی ہے۔
سنچری ڈیل
امریکا کے نام نہاد امن منصوبے ڈیل آف دی سینچری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدومی نے کہا کہ ٹرمپ کا نام نہاد منصوبہ انتہائی خطرناک سازش ہے۔ تاہم فلسطینی قوم نے سیاسی اختلافات کے باوجود امریکی منصوبے کے خلاف یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدومی نے کہا کہ اسرائیل نے کرونا کی وبا سے فائدہ اٹھا کر فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے کی توسیع، غرب اردن کے 40 فی صد حصے پراپنی عمل داری کے اعلان اور وادی اردن کے الحاق کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنی صفوں میں وحدت اور یکجہتی پیدا کرکے امریکا کے نام نہاد امن منصوبے کو ناکام بنا سکتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کےسنچری ڈیل کے بارے میں موقف پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر القدومی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کا رد عمل تسلی بخش نہیں۔ ایک طرف فلسطینی اتھارٹی امریکا اور اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ اعلان کرتی ہے اور دوسری طرف ان دونوں قوتوں کے ساتھ میل جول بھی بڑھایا جا رہا ہے۔
ایران کے ساتھ تعلقات
حماس اور ایران کے درمیان تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد القدومی نے کہا کہ تہران اور حماس کے باہمی تعلقات سنہ 1991ء سے جاری ہیں۔ اس طویل عرصے میں حماس اور ایران کے تعلقات میں مزید گہرائی اور گیرائی آئی ہے اور بیس سال کے عرصے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تزویراتی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ حماس اور ایران قابض صہیونی ریاست کے مجرمانہ اقدامات اور جرائم کے خلاف ایک موقف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس اور ایران کا سفر اور منزل ایک ہے اور دونوں واضح خطوط پر ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ القدس، فلسطین اور دیگرامور میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔ ایران اور حماس مشترکہ دشمن، خطے اور پوری مسلم امہ کے دشمن کے خلاف ایک صف میں کھڑے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر القدومی کا کہنا تھا کہ حماس اور ایران کے درمیان تعلقات عرب اور مسلم امہ کےدرمیان پل کا کردار ادا کرسکتے یہں۔ حماس مسلم امہ کے درمیان پائے جانے والے مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی اختلافات کو ختم کرکے انہیں متحد کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے۔