جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں تشویش اور خوف کے سائے میں شہریوں کی عید کی شاپنگ

جمعہ 22-مئی-2020

ماہ صیام کے صرف چند دن باقی رہ گئے اور عید الفطر کی آمد آمد ہے۔ اس بار عید الفطر پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرح اہل فلسطین اور غزہ کے محصورین کے لیے بھی ماضی کی نسبت بہت مختلف ہے۔ کرونا کی وبا نے شہریوں کا سکون برباد کرکے رکھ دیا ہے اور ہرشخص ایک ان دیکھے خوف کا شکار ہے۔

غزہ کی پٹی  کے بازاروں میں شہریوں کو محتاط طریقے سے شاپنگ کی اجازت ہے مگر بازاروں میں رش بہت زیادہ ہے۔ رفح گذرگاہ کے راستے بیرون ملک سے لوٹںے  والے10 فلسطینیوں کے کرونا کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافے اور کرونا کی وبا کی وجہ سے شہری پریشان ہیں  تاہم خوف اور تشویش کے سائے میں عید کی خریداری میں مصروف بھی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ماہ صیام کے دوران دکانداروں کو نماز فجر کے بعد سے دکانیں کھولنے کی اجازت ہے مگر کرونا کی وبا کے باوجود دکانداروں اور گاہکوں دونوں کی طرف سے حفاظتی اقدامات کا کم ہی خیال رکھا جا رہا ہے۔ دکان داروں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بازاروں میں لوگوں کا رش تو بہت زیادہ ہے مگر اصل خریدار کم ہی ہیں۔

کپڑوں کے ایک مقامی تاجر تامر جودہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بازاروں میں لوگوں کی آمد ورفت محض نمائشی ہے۔ لوگ صرف تفریح کے لیے بازاروں میں آتے اور صرف اشیا کی قیمتیں پوچھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک گاہک کپڑے خریدتا ہے تو بیس ایسے ہوتے ہیں جو صرف کپڑے دیکھ کر اور ان کی قیمت جان کر چلے جاتے ہیں۔

ایک مقامی خاتون ام ایاد نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بازار میں اپنے بچوں کے ہمراہ صرف تفریح کے لیے آئی ہیں۔ ان کا کپڑے یا کوئی اور چیز خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

اس نے کہا کہ کرونا کی بیماری نے ہمیں گھروں کے اندر قید کرکے رکھ دیا ہے۔ ہم کسی سےملنے جاسکتے ہیں اور نہ روایتی انداز میں عید کی خوشیاں منا سکتے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو کرونا کے خاتمے کے بعد جو عید آئے گی اس پر خریداری کریں گے۔

اقتصادی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ کرونا کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کی قوت خرید بری طرح متاثر کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وبا نے مقامی معیشت کی گاڑی کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔

غزہ میں ایوان صنعت وتجارت کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ ماھر الطباع نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بے روزگاری کی شرح 50 فی صد سے تجاوز کرچکی ہے۔ اسرائیلی پابندیوں، فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسیوں اور کرونا کی وبا نے مل کر غزہ کے عوام کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ غزہ میں غذائی تحفظ 70 فی صد کم ہوچکی ہے جب کہ غزہ میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد 53 فی صد ہے۔

مختصر لنک:

کاپی