اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے صہیونی ریاست کے بڑھتےخطرے کی روک تھام کے لیے مسلح مزاحمت پرمبنی جامع حکمت عملی تشکیل دینے پر زور دیا ہے۔
"عالمی یوم القدس” کے موقعے پر ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بالعموم تمام ممالک بالخصوص فلسطینی قوم صہیونی خطرے کا سامنا کررہی ہے۔ صہیونیوں کے بڑھتے توسیع پسندانہ عزائم کی روک تھام کی عرب ممالک اور عالم اسلام پرمشتمل ایک جامع حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینی قوم تاریخ کے ایک نئے موڑ میں داخل ہو چکی ہے۔ ہمارے قضیہ فلسطین اور ہماری مقدسات کو عالمی استعماری طاقتوں کی مدد سے پامال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی خطرے کے انسداد کے لیے پوری مسلم امہ کو مسلح مزاحمت سمیت تمام دیگر اصولوں کو اختیار کرتے ہوئے جامع تزویراتی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔
اسماعیل ھنیہ نے مشرق وسطیٰ میں صہیونی خطرے کے خلاف ایران کی کاوشوں اور قضیہ فلسطین کے لیے تہران کی مساعی کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خطے میں ایران واحد ملک ہے جو برائی کی جڑ اسرائیل کی شرانگیزیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہا ہے۔ ایرانی قوم اور قیادت بانی اسلامی انقلاب آیت اللہ علی خمینی کے نقش قدم پر چلی رہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم القس اور فلسطینی مقدسات صہیونیت کے بدترین خطرے سے دوچار ہیں۔ قضیہ فلسطین کےدفاع اور اسرائیلی ریاست کے جرائم کی روک تھام کے لیے فلسطینی قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو فلسطینی قوم کے خلاف گھنائونی سازش قرار دیا اور کہا کہ عرب ممالک اورمسلم امہ امریکی ۔ صہیونی سازش کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہوجائیں۔