سنہ 1948ء کو صہیونی دہشت گردوں نے فلسطین میں اسرائیلی ریاست کےقیام کے دوران فلسطینیوں ظلم کے پہاڑ توڑنا شروع کیے تو لاکھوں فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں اور بیرون ملک ھجرت پرمجبور ہوئے۔ سنہ 1948ء کو صہیونی دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں ھجرت کرنے والوں میں 81 سالہ الحاج ابو ذیب بھی شامل تھے۔ ھجرت کے وقت ابو ذیب کی عمر 9 سال تھی مگر اسے اپنے گائوں کی ایک ایک جگہ اور چیز آج بھی یاد ہے۔ اس کاکہنا ہے کہ 72 سال زندگی کا ایک بڑا اور طویل سفر ہے مگر وہ ایک لمحے کو بھی اپنے آبائی علاقے بئر سبع کو نہیں بھولے ہیں۔
اس وقت الحاج ابو ذیب غزہ کی پٹی کے وسط میں ایک اپنے خیمہ نما گھر میںرہائش پذیر ہیں۔ ابو ذیب نے دست کاریوں سے تیار کردہ چٹائیوں کی مدد سے سجا رکھا ہے۔ اس نے اپنی بچپن کی یادگاریں جن میں تلواریں، بندوقیں اور اپنے پرانے گھر کی چابیاں شامل ہیں سنھبال رکھی ہیں۔ وہ اپنے بچوں ، پوتوں اور نواسوںکو یہ بتاتے ہیں کہ عمر رسیدگی کے باوجود حق واپسی ان دل سے ایک لمحے کے لیے نہیں مٹا۔
غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس کے مشرق میں بنی سھیلا کے موقع پر واقعے گھر میں ابو ذیب اکثر اپنی اولاد کو جمع کرکے ان کےساتھ ھجرت کے قصے بیان کرتےہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ 72 سال قبل کس طرح ان کے خاندان نے بےسروسامانی اور ظلم کےسائے میں اپنا گھر بار چھوڑا اور اس کے بعد مسلسل 72 سال اسی ھجرت میں بسر کردیے۔ وہ اپنے بچوں کو تلقین کرتے ہیں کہ حق واپسی کا خواب اگر وہ پورا نہیں کرسکے تو
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ابو ذیب نے کہا کہ جب فلسطینی قوم پر نکبہ کی قیامت ٹوٹی تو وہ اس وقت 10 سال کے تھے۔ وہ جزیرہ نما النقب کے سروال گائوں میںرہتے تھے۔
وہیں انہوںنے پرائمری تک اسکول کی تعلیم بھی حاصل کی تھی۔ ان کے پرائمری اسکول کانام ابو ستہ تھا۔ بئرسبع میں ان کے والد اور چچوں کی 500 دونم اراضی تھی جس ساری پرصہیونیوںنے قبضہ کرلیا۔
الحاج ابو ذیب نے کہا کہ ان کے والد نے انہیں اپنے گھر کی چابی دی اور کہا کہ اگر ہم واپس نہ آسکے تو تم اس چابی کو اپنےپاس رکھا جو تمہیں آبائی علاقے میں واپسی کی یاد دلاتی رہے گی۔ اب یہ چاربی میں اپنی نسل کو دے رہا ہوں اور اسے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے جد جہد جاری رکھیں۔
ابو ذیب نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ جس طرح الجزائر پر فرانسیسی تسلط ختم ہوا، جس طرح ہندوستان سے برطانوی استعمار نے کوچ کیا، جس طرح دوسرے مقبوضہ علاقوں پر طاغوتی قوتوں کا قبضہ ختم ہوا اسی طرح ایک وقت آئے گا جب فلسطین پر صہیونی ریاست کا قبضہ اور تسلط ختم ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ابو ذیب نے بتایا کہ اس کے بیٹوں، بیٹیوں، پوتوں، پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی تعداد 150 سے ہے۔