فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست نے 14سال قبل اجتماعی سزا کےطورپر پوری آبادی پر معاشی ناکہ بندی مسلسل کررکھی ہے۔ معاشی پابندیوں کا یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ گذشتہ 14 سال سے جاری ہے۔
اسرائیل کی مسلط کی گئی ناکہ بندی کے نتیجےمیں غزہ کی پٹی کے دوملین عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح غزہ کی سیاحتی کمپنیوں اور ٹور آپریٹرز کو بھی غیرمعمولی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ حج اور عمرہ کی سروسز معطل ہونے کے نتیجے میں غزہ کی سیاحتی کمپنیوں اور حج ٹور آپریٹرز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ حالیہ کرونا کی وبا نے ان کمپنیوںکی مشکلات اور مصائب میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
حج اور عمرہ کے سیزن غزہ کی پٹی کی سیاحتی کمپنیوںکے لیے محنت مزدوری کا بہتر موقع ہوتےہیں مگر گذشتہ کئی ماہ سے یہ سلسلہ بھی تعطل کا شکار ہے۔ ماہ صیام میں عمرہ سیزن عروج پر ہوتا ہے مگر اس بار کرونا کی ونا کی وجہ سے عمرہ کی ادائی بھی معطل ہے۔ اس تعطل نے غزہ کی پٹی میں حج ٹور آپریٹرز کی آمدن صفر کردی ہے۔
کرونا کی وبا نے پوری دنیا میں فضائی نقل وحرکت بند کردی ہے۔ اسلامی تاریخ میںپہلی بار کسی وبا نے عمرہ زائرین کے سفرحجاز پرپابندی لگائی گئی ہے۔ پہلے ہی اسرائیلی ریاست کی ناکہ بندی اور معاشی پابندیوںکی شکار غزہ کی کی سیاحتی کمپنیوں کو کرونا کی مصیبت نے دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں 79 سیاحتی اور ٹور آپریٹرز کمپنیوں میں سے 5 بند کردی گئی ہیں جبکہ دسیوں کمپنیاں عمرہ سفر پرپابندی کی وجہ سے غیرمعمولی خسارے کا سامنا کررہی ہیں۔ خدشہ ہےکہ اگر عمرہ کی ادائی پرپابندی طول پکڑتی ہے تو مزید کئی کمپنیاں بند ہوسکتی ہیں۔
غزہ میں ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عوض ابو مذکور نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرونا کی وبا جوںکی توں برقرار رہتی ہے تو کئی سیاحتی کمپنیاں بند ہوسکتی ہیں۔
ابو مذکورکا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سیاحتی کمپنیوں کو مسلسل پانچ سال کی پابندیوں کے بعد حالات کی بہتری کی امید پیدا ہوئی تھی مگر رواں سال کرونا کی وبا نے انہیں ایک بار پھر مایوس اور پریشان کردیا ہے۔
سال 2019ء کے پہلے تین ماہ میںغزہ کی پٹی میں عمرہ کی ادائی کی ہزاروں درخواستیں آئیں مگر رواں سال کرونا کی وجہ سے فروری میں عمرہ کی ادائی سے متعلق درخواستوں کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔
غزہ میں حج ٹورآپریٹز کمپنیوںکے چیئرمین نے کہا کہ غزہ کے گرد اسرائیلی ریاست کی طرف سے کھڑی کی گئی پابندیوں، معاشی ناکہ بندی اور اب کرونا کی وبا نے ان کمپنیوںکو کروڑوں شیکل کے نقصان سےدوچار کیا ہے۔
ابو مذکور نے کہا کہ بعض کمپنیوںنے سعودی عرب میں عمرہ زائرین کی رہائش کے لیے ہوٹلوں کی بکنگ پر پیشگی رقوم بھی دے دی تھیں مگر کرونا کی وبا کے باعث ان کی رقوم بھی پھنس گئی ہیں۔ انہوںنے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب میں ہوٹلوں کو دی گئی رقوم کی واپسی کے لیے اقدامات کریے یا غزہ کے ٹور آپریٹرز کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ ان کا کہنا کہ غزہ کی پٹی میں ٹور آپریٹرز اور سیاحتی کمپنیوں کے ساتھ 20 ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے مگر کرونا کی وبا اور اسرائیلی پابندیوںنے ان ہزاروں افراد کا روزگار بھی خطرے میںڈال دیا ہے۔