دنیا بھرمیںپھیلنے والا موذی متعدی مرض کرونا اپنے خطرناک ہونے کے اعتبار سے کسی دوسرے موذی مرض سے کم نہیں مگر اکثر لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا کرونا ایک بار ایک مریض کو شکار کرنے کے بعد دوبارہ حملہ کرسکتا ہے۔
برطانوی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے ماہرین کی آرا کی روشنی میں رپورٹ تیار کی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کرونا کی بیماری دوسری بار بھی حملہ کرسکتی ہے۔ اس کا ثبوت جنوبی کوریا میں کورنا کے 160 مریضوں کا ایک بار صحت یاب ہونے کے ایک ماہ بعد دوبارہ اس کا شکار ہونا ہے۔ اسی طرح بہت سے امریکی جو ایک بار صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو جا چکے تھے ان میں بھی دوبارہ کرونا کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ بعض امریکیوں نے اپنا بلڈ پلازما دوسرے مریضوں کو دینےسے اس لیے انکار کردیا کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ دوباروہ کرونا کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے دوبارہ پھیلنے کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس تشویش اور خوف پیدا کرنے کا باعث ہیں۔ ماہرین صحت اس امر سے انکار نہیں کرتے کہ کرونا کسی مریض کو دوسری بار نہیں ہوسکتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہےکہ کرونا کے صحت یاب ہونے والے مریض کتنے عرصے تک اس مرض کا دفاع کرسکتے ہیں۔ اگرانہوںنے ایک بار اس بیماری کو شکست دے دی ہے تواس کا یہ مطلب ہے کہ ان میں قوت مدافعت موجود ہے مگر قوت مدافعت میں کمی بیشی ہوسکتی ہے جو اس بیماری کو دوبارہ حملہ کرنے کا موقع دے سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں موجود موروثی عوامل، ماحول، خوراک اور لوگوں کا رہن سہن بھی قوت مدافعت پراثر اندازا ہوتا ہے۔ زیادہ سخت جان لوگ، محنت کش اور ٹھوس خوراک استعمال کرنے والوں کے ہاں امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔