اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کنیسٹ میں نئی حکومت کی حلف برداری اور اعتماد کاووٹ حاصل کرنے کے بعد کہا ہے کہ ایک سال سے اسرائیل میں جاری سیاسی جمود ٹوٹ چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی عمل داری اور خود مختاری کا اعلان کیا جائے۔
اعتماد کے حصول کی تقریب سے خطاب میں نیتن یاھو نے کہا کہ آج کا دن تاریخی دن ہے۔ ہم تمام اسرائیلیوں کی چاہے وہ یہودی ہوں یا غیر یہودی ہوں کی خدمت کریںگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مل کر مخلوط حکومت کی تشکیل کا اعلان کرکے کنیسٹ کے چوتھی بار انتخابات کے انعقاد کو روک دیا۔ اگرہم حکومت کی تشکیل پرمتحد نہ ہوتے تو آج ہم ایک بار پھر کنیسٹ کے چوتھے انتخابات کی طرف بڑھتے۔ اس طرح ہمیں مزید دو ارب شیکل کی رقم ضائع کرنا پڑتی۔
نیتن یاھو کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو اس وقت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ سلامتی کے خطرات کےساتھ ساتھ کرونا جیسی بیماری بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے ایران اور شام کے خلاف اپنی روایتی دشمن کا برملا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت نہیں دیں گے۔ نیتن یاھو نے کہا کہ ہم عالمی عدالت انصاف کی طرف سے تحقیقات کا مقابلہ کریں گے۔ ہم اپنے فوجی افسروں کو عالمی عدالت میں نہیں گھیسٹنے دیںگے۔ عالمی عدالت انصاف دوہرے معیار پر چل رہی ہے۔