امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیلی لیڈروں پر زوردیا ہے کہ وہ دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے کے صہیونی ریاست میں مجوزہ انضمام کے منصوبے پر عمل درآمد کے وقت تمام عوامل کو ملحوظ رکھیں تاکہ یہ انضمام امریکا کے اسرائیل، فلسطین امن منصوبے کے مطابق ہو۔ انہوں نے اسرائیل اور چین کےدرمیان تجارتی تعلقات اور دوطرفہ سرمایہ کاری پر تشویش کا ظہار کرتے ہوئے اسرائیلی قیادت پرزور دیا کہ وہ چین سے دور رہے۔
مائیک پومپیو نے بدھ کو اسرائیل کا ایک روزہ دورہ کیا ہے۔ انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے اتحادی بینی گینز سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔ان دونوں کے زیر قیادت اسرائیلی جماعتوں کی مخلوط حکومت جمعرات کو حلف اٹھا رہی ہے۔
مائیک پومپیو نے اسرائیلی اخبار حایوم سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان ملاقاتوں میں انھوں نے غربِ اردن کو ضم کرنے اور اس سے متعلق دوسرے بہت سے امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے اور یہ بات چیت کی ہے کہ اس سے متعلقہ عوامل سے کیا معاملہ کیا جائے گا اور یہ کیسے یقینی بنایا جائے گا کہ یہ اقدام مناسب طریقے سے انجام پائے اور امن کے ویژن کے مطابق اس سے نتیجہ برآمد ہو۔
انھوں نے کرونا وائرس کی وَبا سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں میں اسرائیل کے معلومات کے تبادلے کو سراہا ہے اور ایک مرتبہ پھر چین کو اس معاملے میں شفافیت کا مظاہرہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے سینیر عہدے دار چین پر کرونا وائرس سےمتعلق معلومات چھپانے کے الزامات عاید کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین نے دنیا کو اس وبا کے بارے میں بروقت مطلع نہیں کیا تھا جبکہ چین ان الزامات کی سختی سے تردید کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے درمیان زبانی کلامی جنگ جاری ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے آغاز سے قبل مائیک پومپیو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ایک عظیم شراکت دار ہیں۔ آپ نے معلومات کا تبادلہ کیا اور بعض دوسرے ممالک کی طرح نہیں کیا جنھوں نے معلومات کو پردۂ اخفا میں رکھا اور ہم اس ملک کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔‘‘