قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن سے تعلق رکھنے والے ایک زخمی فلسطینی قیدی محمد ریشہ کے خاندان کو ایک تحریری نوٹس دیا جس میں ان سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنا مکان خود ہی مسمار کردیں ورنہ انہیں مکان مسمار نہ کرنے کا جرمانہ بھی بھی ادا کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست نے گذشتہ کچھ عرصے سے ایک نئی نسل پرستانہ پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے تحت مزاحمتی کارروائیوں میں زخمی، گرفتار یاشہید ہونے والوں کے مکانات بھی مسمار کردیے تھے ہیں۔
غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم کے رہائشی محمد ریشہ کو اسرائیلی فوج نے رواں سال فروری میں گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ اس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔ قابض فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد ریشہ نے چاقو کے وار کرکے ایک اسرائیلی خاتون آبادکار کو زخمی کردیا تھا۔ اس واقعے کے رد عمل میں اسرائیلی حکومت ریشہ کا مکان مسمار کرانا چاہتی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے طولکرم میں ریشہ کے مکان کا محاصرہ کیا۔ اس موقعے پر قابض نے فلسطینیوں کے گھروں پر زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کئی افراد دم گھٹںے سے بے ہوش ہوگئے۔ آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہونے والی ایک فلسطینی خاتون کو سرکاری اسپتال ثابت ثابت منتقل کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے محمد ریشہ کے والد کو ایک تحریری نوٹس دیا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ جلد از جلد اپنا گھر مسمار کردیں ورنہ انہیں بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔