امریکا میں جاری صدارتی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کے مضبوط صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ان کی اسرائیل کے بارے میں حکمت عملی وہی ہوگی جو آج کل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد القدس سے امریکی سفارت خانے تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ نہیں کروں گا کیونکہ صدر ٹرمپ کا القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اقدام قابل قبول تھا۔
انٹرنیٹ پر فنڈ ریزنگ مہم کے دوران سابق صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ بہتر یہ تھا کہ جب تک فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کوئی دیر پا امن معاہدہ طے نہیں پاتا اس وقت تک امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل نہ کیا جاتا۔ اب چونکہ ایسا ہوگیا ہے لہٰذا ہم القدس سے امریکی سفارت خانے کو واپس تل ابیب نہیں لے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں صدر منتخب ہوا تو امریکی سفارت خانہ القدس سے تل ابیب منتقل نہیں کروں گا۔
انہوں نے مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ کھولنے اور فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان قابل قبول دو ریاستی حل پیش کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر 2017ء کو بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قراردینے کے بعد امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان پر 18 مئی 2018ء کو عمل درآمد کیا گیا۔ امریکا میں رواں سال تین نومبر کو صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔