اس بار ماہ صیام ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پوری دنیا ‘کرونا’ جیسی متعدی بیماری کی لپیٹ میں ہے۔ کرونا کی وجہ سے مسلمانوں کی روز مرہ کی اجتماعی عبادات مساجد میں با جماعت نمازیں، تراویح، اعتکاف، طواف اور افطار پارٹیاں متاثر ہوئی ہیں۔
ماہ صیام میں مساجد آباد ہوتی تھیں اور اس بار اس وبا کی نحوست کی وجہ سے مسجدیں ویران ہیں اور مسلمان روزہ دار نہ چاہتےہوئے بھی مسجد میں بہ جماعت نمازیں ادا کرنے سےمحروم ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور طبی ماہرین نے کرونا اور رمضان کی مناسبت سے چند مفید مشورے دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روزہ دار سحری اور افطاری کے اوقات میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ چونکہ اجتماعی افطار پارٹیاں اس بار معطل ہیں اس لیے حتیٰ الامکان روز دار ایسے افراد سے فاصلے پر رہیں جو کہیں سفر کرکے آئے ہوں۔
اگر کوئی کرونا کا مریض ہے تو وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرے اور بیماری کی نوعیت خطرناک ہو علماء نے اسے روزہ ترک کرنے کی اجازت دی ہے۔
تمباکو نوشی کرنے والے افراد افطاری کے بعد اور سحری کے اوقات میں سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اپنے ہاتھوں کو سینی ٹائرز سے صاف کریں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ روزہ دار اپنے گھروں میں بھی سماجی دوری برقرا رکھیں۔ ہاتھوں کو دھوئیں اور ہاتھوں سے ایک دوسرے کو چھونے اور بوس کنار سے بچیں۔
ماہ صیام کے آخر میں لوگ عید کی خریداری کرنےکے لیے بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ بازاروں میں خریداری کے وقت زیادہ ھجوم سے دور رہیں۔ خود بھی رش سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ تفریح کے لے لیے ٹی وی چینل، سوشل میڈیا اور انیٹرنیٹ بہتر ذرائع ہیں۔