غزہ کی پٹی کی سرحد سے فلسطینی نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی عام طورپر کم ہی عمل میں لائی جاتی ہے مگر حالیہ ایام میں غزہ کی سرحد سے گرفتاری کے بعد متعدد فلسطینیوں کی رہائی کے واقعات نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
گذشتہ منگل کی شام کواسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد عبور کرنے کے الزام میں تین فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا جنہیں کچھ دیر کی تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
غزہ کی پٹی سے سرحد عبور کرنے والے فلسطینی دستی ہتھیاروں اور آتش گیر مواد سے لیس تھے۔ یہ تینوں فلسطینی جنوبی غزہ سے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہوئے۔ تاہم انہیں کچھ دیر کے بعد رہا کردیا گیا۔ یہ رواں ماہ کے دوران اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
اسرائیلی فوج ماضی میں ایسا نہیں کرتی تھی مگر حالیہ عرصے کے دوران اس طرح کے واقعات نے کئی شکوک وشبہات اور سوالات کوجنم دیا ہے۔ عین ممکن ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں کرونا وائرس پھیلانے کی سازش کر رہی ہے۔ اس سے قبل القدس اور غرب اردن کے علاقوں میں اسرائیل ایسا کرچکا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی طرف سے کرونا کے مریضوں کو فلسطینی علاقوں میں داخل کیا جاتا رہا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی سرحد سے پکڑے گئے فلسطینیوں میں کو اس لیے جلد ہی چھوڑ دیا گیا کیونکہ ان کے کرونا کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
مگر اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ اس لیے بھی بے بنیاد ہے کیونکہ غزہ کی پٹی میں کرونا کے مریضوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔غزہ میں کرونا کے کل مریضوں کی تعداد صرف 13 ہے جن میں سے سات صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو جا چکے ہیں۔ باقی فلسطینیوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی ہدایات
فلسطینی وزارت داخلہ اور نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان ایاد البُزم نے بتایا کہ غزہ غزہ کی پٹی میں سیکیورٹی حکام نے سختی سے تاکید کی ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد سے دراندازی کے واقعات پر کڑی نظر رکھی جائے اور کسی فلسطینی کو غزہ سے باہر جانے یا واپس آنے پر نظر رکھی جائے۔
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے البزم نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کی طرف سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرحدی علاقوں سےدور رہیں اور اسرائیلی فوج کےقریب نہ جائیں۔ کیونکہ موجودہ حالات اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں کرونا پھیلانے کے لیے کوئی بھی سازش کرسکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کی پٹی میں تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ غزہ کی پٹی کی سرح عبور کرنے والے کسی بھی فلسطینی کو 21 روز کے لیے سخت نوعیت کے قرنطینہ مرکز منتقل کیا جاتا ہے۔
شکوک وشبہات کےمضمرات
فلسطینی دانشور اور اسیران کے امور کے ماہر عبدالناصر فروانہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی سرحد سے پکڑے گئے فلسطینیوں کی فوری رہائی کو معمولی نہ سمجھا جائے۔ اسرائیل کی ماضی میں یہ پالیسی نہیں رہی ہے۔ ایسا ممکن ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کی سرحد سے گرفتار فلسطینیوں کو کرونا کے مریضوں سے میل جول کرانے کے بعد انہیں واپس دھکیل سکتی ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں یہ وباء پھیل جائے۔
فروانہ کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل تک اسرائیل غزہ کی پٹی کی سرحد سے گرفتار فلسطینیوں کو ‘غیرقانونی جنگجو’ قرار دیتا رہا ہےاوران فلسطینیوں کو غزہ میں مزاحمت کاروں کے ساتھ ڈیل کےذریعے رہا کرنے کی پالیسی اپنائی گئی تھی۔
فروانہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے غرب اردن اور القدس سے 357 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ خدشہ موجود ہے کہ اسرائیل غرب اردن اور القدس میں کرونا کے مشتبہ مریضوں کو رہا کررہا ہے۔ گذشتہ سال غزہ کی شمالی ایریز گذرگاہ سے 84 فلسطینیوں کو حراست میں لیا تھا۔