اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کی قیادت نے باور کرایا ہے کہ جماعت کے غزہ کی پٹی کے سربراہ یحییٰ السنوار کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے لیے ایک نئی ڈیل کی پیش کش پرحماس کو کوئی اعتراض نہیں۔ حماس اس فارمولے کی حمایت کرتی ہے اور فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہے کہ آیا وہ اس پیش کش سے فایدہ اٹھاتا ہے یا ایک بار پھر راہ فرار اختیار کرتا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ترجمان حازم قاسم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یحییٰ السنوار کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے جو فارمولہ پیش کیا گیا ہے اس پرجماعت کی پوری قیادت کا اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یحییٰ السنوار کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کی گئی پیش کش نے اسرائیل کو ایک اور موقع دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں قید اپنے فوجیوں کی رہائی کی راہ ہموار کرے۔
ترجمان نے کہا کہ حماس نےانسانی بنیادوں پر اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے کی ایک نئی اور لچک دار پیش کش کی ہے۔ اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں حماس رہ نما یحییٰ السنوار نے ایک انٹرویو میں اسرائیل کو پیش کش کی تھی کہ وہ جیلوں میں قید عمر رسیدہ اور بیمار، بچوں اور خواتین کو رہا کرے اور اس کے بدلے میں حماس غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کو رہا کردے گا۔